2024 April 25
سعودی عرب یمن کے خلاف جنگ میں اپنی شکست تسلیم کر لے
مندرجات: ٢٠٤٧ تاریخ اشاعت: ٢٩ August ٢٠٢١ - ١٩:١٨ مشاہدات: 1307
خبریں » پبلک
سعودی عرب یمن کے خلاف جنگ میں اپنی شکست تسلیم کر لے

مریکہ کے انتہائی سینیئر اور تجربہ کار سفارتکار اور سعودی عرب میں امریکہ کے سابق سفیر چارلس ڈبلیو فری مین نے مغربی ایشیا سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے سعودی حکمرانوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ میں اپنی شکست تسلیم کر لے اور فوراً وہاں سے باہر نکل جائے۔ یاد رہے چارلس ڈبلیو فری مین پہلی خلیجی جنگ کے دوران سعودی عرب میں امریکہ کے سفیر رہنے کے ساتھ ساتھ انڈیا، تھائی لینڈ اور چین میں بھی امریکی سفیر کی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔ اسی طرح وہ 1972ء میں سابق امریکی صدر رچرڈ نیکسن کے دورہ چین کے دوران ان کے مترجم کا کردار بھی ادا کر چکے ہیں۔ انہوں نے معروف ویب سائٹ The cradle سے تفصیلی انٹرویو میں یمن کی جنگ اور سعودی عرب کے کردار کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔
 
چارلس ڈبلیو فری مین نے کہا: "یمن میں امریکہ کے مفادات محض اپنے خلاف انجام پانے والے دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام تک محدود تھے۔ امریکہ کی جانب سے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی مسلسل حمایت کی اصل وجہ اس ملک سے اپنے دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی سے بچنا ہے۔ البتہ خود امریکہ کے اندر بڑی تعداد میں یمن پر فضائی حملوں کیلئے سعودی عرب کی حمایت اور مدد کے مخالفین پائے جاتے ہیں۔" انہوں نے یمن کی جنگ میں امریکہ کی سفارتکاری کو انتہائی کمزور اور غیر موثر قرار دیتے ہوئے دعوی کیا کہ جب تک امریکہ اور ایران میں تعلقات برقرار نہیں ہوتے وہ جنگ کے خاتمے کیلئے ثالثی کا کردار ادا کرنے سے قاصر ہے۔ امریکہ کے اس سینیئر سفارتکار نے اس حقیقت کا اعتراف بھی کیا کہ یمنی حکام امریکہ کے کردار کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔
 
1989ء سے 1992ء تک سعودی عرب میں امریکی سفیر رہنے والے چارلس ڈبلیو فری مین نے خطے میں اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کی پالیسیوں اور ایران کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "امریکی یہودیوں اور اسرائیل کے شدید حامیوں میں باغیانہ رویے روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ امریکی اور اسرائیلی اقدار میں کافی عرصے سے ٹکراو پایا جاتا ہے جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے اسٹریٹجک مفادات بھی ایکدوسرے سے ٹکراتے ہیں۔ امریکہ کو ایران سے جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں جبکہ اسرائیل ہمیشہ اس پر مصر دکھائی دیتا ہے۔" انہوں نے کہا کہ جو بائیڈن حکومت اسرائیل کے ساتھ انتہائی قریبی اور مضبوط تعلقات کے باوجود خود کو ایران کے ساتھ جنگ میں شامل نہیں کرے گی۔ چارلس ڈبلیو فری مین نے کہا: "اسرائیل کے پاس فوجی آپشنز بنیادی طور پر ختم ہو چکے ہیں لیکن ممکن ہے وہ مزید شدت پسندانہ اقدامات انجام دے۔ ایسے اقدامات امن کے قیام میں مددگار ثابت نہیں ہوں گے اور خطے میں قیام امن کا واحد راستہ اسرائیل کا اپنے ہمسایہ عرب ممالک کے ساتھ مناسب سیاسی راہ تلاش کرنے میں مضمر ہے۔"




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات