2024 March 19
ولادت امام علی (ع) در کعبہ اور مولانا اسحاق کا رد
مندرجات: ١٨٨٤ تاریخ اشاعت: ٠٢ February ٢٠٢٣ - ٢٠:٠٥ مشاہدات: 7159
یاداشتیں » پبلک
ولادت امام علی (ع) در کعبہ اور مولانا اسحاق کا رد

ولادت امام علی (ع) در کعبہ اور مولانا اسحاق کا رد

 یہ مسلمہ امر ہے کہ خانہ کعبہ کی افضلیت بیت المقدس سے زیادہ ہے . خانہ کعبہ کے فضائل کی احادیث سے کتب اسلام جھلک رہی ہیں اس کی ذرا سی بے حرمتی سے ابرہہ اپنی افواج سمیت برباد ہوگیا. تمام قرائن و شواھد سے خانہ کعبہ کا افضل ہونا عیاں ہے . ان تمام حقائق کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو جو بچہ اس مقدس مقام پر پیدا ہوا اس کا مرتبہ و مقام کیا ہو گا. محقیقین اسلام نے ببانگ دہل یہ اعلان کیا ہے کہ یہ شرف صرف امام علی (ع) ہی کے لئے ذات احدیت نے مخصوص فرمایا کہ جوف کعبہ کو آپ (ع) کا مولد قرار دیا . مگر ناصبیت جن کا مذہب امام علی (ع) سے دشمنی ہے ، وہ ہمیشہ اس کا بغض علی (ع) میں انکار کرتے رہے ہیں ، اور حال ہی میں کچھ عرصہ پہلے اھل حدیث مکتب فکر کے عالم جناب مولانا محمد اسحاق فیصل آبادی نے اپنی جمعہ کی تقریر میں ولادت علی (ع) در کعبہ کا انکار کیا ہے. ہم انشاء اللہ ، مولانا کا مکمل رد پیش کریں گے ، مگر سب سے پہلے ہم مولانا کی تقریر کا وہ حصہ نقل کرتے ہیں جس میں مولانا نے اس کا انکار کیا ہے . تقریر پنجابی میں ہے ہم اس کا اردو میں ترجمہ نقل کر رہے ہیں.

مولانا اسحاق کہتے ہیں کہ

ولادت علی (ع) کے حوالے سے ایک بات بہت مشہور ہے ، شاہ ولی اللہ نے بھی لکھا کہ اس بارے میں متواتر روایات ہیں کہ حضرت علی (رضی اللہ) کعبہ میں پیدا ہوئے . اس کے متعلق لوگوں نے نتیجے نکالے کہ کعبہ میں کوئی پیدا نہیں ہوا سوائے علی (ع) کے مگر یہ بات بے اصل ہے . حقیقت کوئی نہیں .پھیلی بہت زیادہ مگر اصل نہیں .جس بندے کا کعبہ میں پیدا ہونا ثابت ہے وہ حضرت خدیجہ کا بھتیجا حکیم بن حزام ہیں . ان کے بارے میں صحیح ثابت ہے کہ وہ خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور یہ کوئی شرف کی بات نہیں . اگر شرف کی بات ہوتی تو رسول اللہ (ع) کعبہ میں پیدا ہوتے   اس کے بعد مولوی اسحاق نے حکیم بن حزام کے فضائل بیان کئے جو کہ ہماری بحث سے خارج ہیں

اب ہم امام علی (ع) کی ولادت ، خانہ کعبہ میں ، کے ثبوت پیش کریں کتب اھل سنت و اھل حدیث سے اور ساتھ میں مولانا کا رد بھی پیش کریں گے
پہلا ثبوت
امام المحدثین ، ابو حاکم نیشاپوری ، حدیث کی شہرہ آفاق تصنیف مستدرک میں لکھتے ہیں
آخری بات میں معصب نے وہم کیا ہے حالانکہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ فاطمہ بنت اسد (رض) نے علی بن ابی طالب (ع) کو عین کعبہ کے اندر جنم دیا ہے


المستدرک//حاکم//ج 4// ص 197// طبع پاکستان

اھم بات

امام حاکم مصعب کے اس قول کا رد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس بات میں معصب سے غلطی ہوئی ہے کہ وہ حکیم بن حزام کے علاوہ کسی کی ولادت خانہ کعبہ میں نہیں مانتے حالانکہ متواتر روایات سے خانہ کعبہ میں مولا علی (ع) کی ولادت ثابت ہوتی ہے . امام حاکم نے چونکہ مصعب کے قول کا رد کرنا تھا اس لئے مولا علی (ع) کی ولادت کا یہاں ذکر کیا اور فضائل والے باب میں ذکر نہیں کیا. قول مصعب کا رد کرنے کے لئے اصل موقع یہی تھا کہ مولا علی (ع) کی ولادت کا ذکر کر دیا جائے . اور یہ بھی یاد رہے کہ امام حاکم اھل حدیث و اھل سنت دنوں مکاتب فکر میں معتبر عالم شمار کئے جاتے ہیں

علامہ ذہبی کا اقرار
حافظ ذہبی نے تلخیص مستدرک میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے کہ ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہوئی ہے . چنانچہ ذہبی کے نزدیک بھی ولادت مولا علی (ع) کعبہ میں ہونا تواتر سے ثابت ہے
تلخیص المستدرک//ذہبی//ج 4// ص 197//حاشیہ 5// طبع پاکستان
دوسرا ثبوت
امام المحدثین ملا علی قاری اپنی تصنیف " شرح الشفاء" میں لکھتے ہیں
مستدرک حاکم میں ہے کہ مولا علی (ع) خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے
شرح شفاء // ملا علی // ج 1// ص 327// طبع بیروت
ملا علی قاری جیسے محقق و محدث نے امام حاکم کے قول پر اعتراض نہیں کیا بلکہ اس کو قول متواتر کو قبول کرتے ہوئے امام علی (ع) کی ولادت کعبہ میں قبول کیا ہے

تیسرا ثبوت
محدث ابن اصباغ مالکی اپنی کتاب الصصوص المھمہ میں لکھتے ہیں کہ
مولا علی (ع) ماہ رجب 13 تاریخ کو مکہ شریف میں خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے ، آپ کے علاوہ کوئی کعبہ میں پیدا نہیں ہوا . یہ آپ کی فضیلت ہے
الفصول المھمہ// ابن صباغ مالکی // ص 29// طبع بیروت

چوتھا ثبوت
علامہ حسن بن مومن شبلنجی اپنی مشہور تصنیف نورالابصار میں لکھتے ہیں
حضرت علی مرتضی (ع) رسول اللہ (ص) کے چچا زاد بھائی اور تلوار بے نیام ہیں . آپ (ع) عام الفیل کے تیسویں سال جمتہ المبارک کے دن 13 رجب کو خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور اس سے پہلے آپ کے علاوہ کعبہ میں کسی ولادت نہیں ہوئی
نورالابصار//شبلنجی//ص 183//طبع بیروت
پانچواں ثبوت
برصغیر پاک وہند کے عظیم محدث و فقیہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی کتاب ازالتہ الخفاء میں لکھتے ہیں
امام علی (ع) کی ولادت کے وقت آپ (ع) کے جو مناقب ظاھر ہوئے ان میں سے ایک یہ ہے کہ کعبہ معظمہ کے اندر آپ (ع) کی ولادت ہوئی . امام حاکم نے فرمایا متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ بے شک امیرالمومنین امام علی (ع) کو آپ کی والدہ فاطمہ بنت اسد نے خانہ کعبہ کے اند جنم دیا
ازالتہ الخفاء// ج 4 // ص 299// طبع بیروت

شاہ ولی اللہ اپنی ایک اور کتاب قرۃ العینین میں بھی ولادت مولا علی (ع) کا ذکر اس طرح کرتے ہیں
امام علی (ع) کے فضائل و مناقب بے شمار ہیں آپ پہلے ہاشمی ہیں جن کی والدہ ماجدہ بھی ہاشمیہ ہیں . آپ کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی اور یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو آپ (ع) سے پہلے کسی حصے میں نہیں آئی
قرۃ العنین بتفضیل الشخین // ص 138// طبع دہلی

چھٹا ثبوت
اھل حدیث عالم اور مولانا اسحاق کے بھی ممدوح عالم ، جناب نواب صدیق حس خان بھوپالی نے خلفائے راشدین کے مناقب میں ایک قابل قدر کتاب لکھی ہے اس میں لکھتے ہیں
ذکر سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ابن عم رسول و سیف اللہ المسلول ، مظہر العجائب و الغرائب اسد اللہ الغالب ، ولادت ان کی مکہ مکرمہ میں اندر بیت اللہ کے ہوئی ، ان سے پہلے کوئی بیت اللہ کے اندر مولود نہیں ہوا
تکریم المومنین بتویم مناقب الخلفاء الراشدین // نواب صدیق حسن // ص 99 // طبع لاہور
نیز علامہ بھوپالی نے اپنی دوسری تصنیف " تقصار جنود الاحرار ، ص 9 ، طبع بھوپال میں مولا علی (ع) کی ولادت کعبہ میں کا ذکر کیا ہے

ساتواں ثبوت
ملا عبد الرحمان جامی اپنی کتاب شواھد النبوت میں لکھتے ہیں
امام علی (ع) کی ولادت مکہ معظمہ میں ہوئی اور بقول بعض آپ (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی
شواھد النبوۃ // جامی// ص 280// طبع پاکستان

آٹھواں ثبوت
مورخ جلیل علامہ مسعودی اپنی تصنیف مروج الذہب میں لکھتے ہیں کہ مولا علی (ع) کعبے کے اندر پیدا ہوئے
مروج الذہب//مسعودی//ج 2// ص 311//طبع بیروت
نواں ثبوت
علامہ عبدالرحمان صفوری الشافعی لکھتے ہیں کہ
امام علی (ع) شکم مادر سے کعبہ کے اندر پیدا ہوئے اور یہ فضیلت خاص طور پر آپ (ع) کے لئے اللہ تعالیٰٰ نے مخصوص فر ما رکھی تھی
نزہتہ المجالس// ج 2// ص 404//طبع پاکستان

دسواں ثبوت
عظیم محدث شاہ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ
محدثین اور سیرت نگاروں نے بیان کیا ہے کہ مولا علی (ع) کی پیدائش خانہ کعبہ کے اندر ہوئی ہے
مدارج النبوت// عبدالحق محدث دہلوی// ج 2 //ص 531// طبع پاکستان
گیارھواں ثبوت
علامہ گنجی شافعی نے اپنی کتاب کفایتہ الطالب میں بھی مولا علی (ع) کی پیدائش کو خانہ کعبہ میں تسلیم کیا ہے
کفایتہ الطالب // گنجی // ص 407// طبع ایران
بارھواں ثبوت
علامہ سبط ابن الجوزی اپنی کتاب تذکرۃ الخواص میں لکھتے ہیں
روایت میں ہے کہ فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں جبکہ علی (ع) ان کے شکم میں تھے . انھیں درد زہ شروع ہوا تو ان کے لئے دیوار کعبہ شق ہوئی پس وہ اندر داخل ہوئیں اور وہیں علی (ع) پیدا ہوئے
تذکرۃ الخواص// سبط ابن جوزی// ص 30 // طبع نجف عراق
ہم یہاں بارہ ثبوتوں پر ہی اکتفاء کرتے ہیں ، ورنہ ہمارے پاس علمائے اھل سنت کے کثیر اقوال کا دفتر موجود ہے جس میں انھوں نے مولا علی (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں نہ صرف تسلیم کیا ہے بلکہ اس کو فضیلت مانا ہے کہ جس میں صرف مولا علی (ع) ہی اکیلے ہیں اور کسی کو یہ شرف حاصل نہ ہوا. ان اقوال کو اگر دیکھنا ہو تو اھل علم جناب مولانا سید عظمت حسین شاہ گیلانی کی کتاب " قبلتہ الارواح فی قبلتہ الاشباح تذکرہ ولادت سیدنا علی المرتضیٰٰ " ملاحظہ کریں جس میں شاہ صاحب نے دلائل اور ثبوت کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ مولا علی (ع) کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی ہے . ہم یہاں پر کتاب کا پہلا صفحی دیکھا دیتے ہیں

مولانا اسحاق کے ولادت علی (ع) در کعبہ میں شبہات کا رد بلیغ

اب ہم مولانا اسحاق کے شبہات کا رد پیش کرتے ہیں
شبہ نمبر 1
مولانا نے کہا تھا کہ خانہ کعبہ میں صرف ولادت حکیم بن حزام کی ہوئی ہے اور کوئی اس میں شریک نہیں
جواب
سابقہ تحریر میں ناقابل انکار دلیل سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ کعبہ میں امام علی (ع) کے سوا کوئی فرد بشر پیدا نہیں ہوا . اب رہا کہ حکیم بن حزام کا کعبہ میں پیدا ہونا تو یہ ایک جھوٹا افسانہ ہے جو دشمنی علی (ع) کی بناء پر ناصبیوں نے تراشا ہے تاکہ حضرت علی (ع) کی اس فضیلت کو کمزور کیا جا سکے حالانکہ جلیل القدر علماء نے ناقابل رد دلائل سے اس من گھڑت قصہ کی رد فرمائی ہے
امام حاکم نے اپنی مستدرک میں اور ذہبی کا تلخیص میں حکیم کے حالات میں اس کا کعبہ کے اندر پیدا ہونا کو رد کیا اور مولا علی (ع) کی ولادت کعبہ میں کو متواتر کا درجہ دیا . معلوم ہوا کہ امام حاکم کے نزدیک حکیم کا کعبہ پیدا ہونا جھوٹ ہے
مشہور محدث سبط ابن جوزی نے تذکرۃ الاخواص میں حکیم بن حزام کا کعبہ میں پیدا ہونے کو اس طرح رد کیا ہے
حکیم بن حزام کی ماں نے اسے کعبہ میں جنا ، اس بارے میں حافظ ابو نعیم اصبہانی نے ایک طویل روایت میں نقل کی ہے مگر اس کی سند میں روح بن صلاح ہے جس کی حافظ ابن عدی نے تضعیف کی ہے
تذکرۃ الخواص// سبط ابن جوزی// ص 30 // طبع نجف عراق
اس قصہ کو سب سے پہلے بیان کرنے والا زبیر بن بکار ہے اور زبیر کا خاندان ، اولاد علی کی عداوت میں مشہور تھا اور اس کے علاوہ خود زبیر بن بکار اپنی اھل بیت دشمنی اور بد عقیدتی سے سفاک متوکل عباسی اور اس کی اولاد کو درس دینے پر معین تھا اور اولاد علی (ع) سے دشمنی کی وجہ سے اس کو متوکل نے مکہ کا حاکم مقرر کر دیا تھا
چنانچہ حکیم کا کعبہ میں پیدا ہونا غلط ہے اور من کھڑت قصے سے زیادہ اھمیت نہیں رکھتا
شبہ نمبر 2
مولانا کہتے ہیں کہ اگر کعبہ میں پیدا ہونا شرف ہوتا تو رسول اللہ (ص) کو یہ شرف ملتا
جواب
یہ مولانا اسحاق کی غلط فہمی ہے . اس سے رسول اللہ (ص) کی فضیلت میں کوئی فرق نہیں پڑتا ، جس طرح شہید کو غسل نہیں دیا جاتا . نبیوں کو دیا جاتا ہے . اس کا جواب علماء کرام یہی دیتے ہیں کہ جزوی فضیلت کلی فضیلت کے مانع نہیں ہے. کعبہ میں مولا علی (ع) کا پیدا ہونا ، یہ خصائص مرتضوی (ع) میں سے ہے
شبہ نمبر 3
مولانا یہ شبہ ڈالا ہے کہ ابن حجر نے کہا ہے کہ صرف حکیم کا کعبہ میں پیدا ہونا صحیح ثابت ہے باقی ضعیف ہے
جواب
پہلی بات یہ ہے کہ حکیم کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونا ، من گھڑت قصہ ہے جس کو ہم اوپر ثابت کر آئیں ہیں اور امام حاکم ، سبط ابن جوزی جیسے افراد نے اس کا رد کیا ہے جبکہ امام علی (ع) کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونا متواتر سے ثابت ہے اور یہ دعویٰٰ امام حاکم ،ذہبی ، ملا علی قاری ، شاہ ولی اللہ جیسے لوگوں کا ہے اور خود مولانا اسحاق نے بھی اپنی تقریر کی ابتدا میں کہا ہے کہ شاہ ولی اللہ نے مولا علی (ع) کا کعبہ میں پیدا ہونا متواتر ہونا ثابت کیا ہے
اور اصول حدیث کا قاعدہ ہے کہ اگر روایت متواتر ہوجائے تو اس کا ضعیف ہونا مضر نہیں کیونکہ روایت متواتر تک پہنچ چکی ہوتی ہے اور اصول حدیث میں یہ بھی بیان ہوا ہے کہ متواتر کا انکار کرنے والا جاہل آدمی ہے
اگر بالفرض ولادت علی در کعبہ کی روایت ضعیف بھی ہے تو اھل علم جانتے ہیں کہ کسی روایت کا ضعیف ہونا الگ بات ہے اور اس کا موضوع یعنی بناوٹی ہونا الگ بات ہے نیز فضائل کے باب میں ضعیف روایت بھی معتبر ہوتی ہے جبکہ مولا علی (ع) کی ولادت کعبہ شریف میں متواتر سے ثابت ہے
ایک اھم سوال
ہم نے اتنے عظیم علماء اور محدثین کی کتابوں سے ثابت کر دیا ہے کہ مولا علی (ع) کی ولادت کعبہ شریف میں متواتر روایات س ثابت ہے. اب مولانا اسحاق صاحب حکیم کے بارے میں کوئی ایسی روایت دیکھائے جس میں یہ لکھا ہو کہ متواتر اخبار سے ثابت ہے کہ حکیم کی ماں نے حکیم کو خانہ کعبہ میں جنا. ہم علی وجہ البصیرت پورے یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ مولانا اسحاق تا صبح قیامت ایسی روایت جس میں تواتر کا ذکر ہو ، نہیں دکھا سکتے . بہر حال عقل سلیم رکھنے والے کے لئے اتنے ہی حوالہ جات کافی ہیں البتی چھوٹے بے وقوف بچوں کی طرح " میں نہ مانوں ، میں نہ مانوں ، کی رٹ لگانے والوں کا کوئی علاج نہیں ہے . آپ خود فیصلہ کر لیں کہ نو عمر کون ہے
ولادت علی (ع) کا خانہ کعبہ میں پیدا ہونے کا کیا راز تھا
اگر عقل و بصیرت سے کام لیا جائے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی ٰٰ نے امام علی (ع) کو مولود کعبہ بنا کر اس طرف باریک اشارہ فرمایا ہے کہ اے کعبہ! آج تیرے اندر اس کی جلوہ گری ہے جو تجھے بتوں سے پاک کرنے میں پوری امت پر مقدم ہوگا ، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ امام علی (ع) نے ہی کعبہ کو بتوں سے پاک کیا

https://www.shiatiger.com/2014/05





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی