انہوں نے چیچنیا میں اہلسنت کانفرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ یہ کانفرنس انتہاپسندانہ آپریشنوں کی وجہ سے سنی مسلمانوں کو حراساں کرنے کے خلاف ایک اہم نقطہ ہے۔
انہوں نےکہاکہ انتہاپسند گرہوں نے سنی مسلمانوں کے معزز عنوان کو ہائی جیک کیا ہوا ہے۔
لبنان کے موصوف اہلسنت عالم دین نے سعودی علمائے کرام کے آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مکہ ومدینہ جیسے اسلامی شہروں کو اسلامی اتحاد کے منبرکی طرح جانا جاتاتھا لیکن وہ دشمنان اسلام کے خلاف سازشیں رچنے کے مواقعے میں تبدیل ہوچکے ہیں ۔
شیخ حبلی نے کہاکہ پیغمبر اکرم (ص) اوراہلبیت ؑکے طرز زندگی کا مشاہدہ کرنےسے ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام کے منبروں کوہمیشہ تمام دنیا میں نقل وحرکت اورمسلمانوں کے مسائل پر توجہ دینے کیلئے استعمال کیاجاتا تھا لیکن وہی منبر آج حکمران خاندانوں کی طرف سے عالم دنیا سے توجہ ہٹانے کیلئے استعمال کئے جاتے ہیں ۔
انہوں نےکہاکہ ہم اس بات کو کیسے تسلیم کرسکتے ہیں کہ دنیا کےسب سے بڑے منبر سے مسلمانوں کے مسائل کو نظرانداز اورصیہونی وتکفیری گروہوں کے مفادات کا خیال رکھا جارہاہے۔
انہوں نےکہاکہ ان منبروں کے پیچھے کھڑے ہونے والے سبھی تکفیراورصیہونیت کے حامی ہے۔
صیدا کے خطیب جمعہ نے مکہ ومدینہ کے منبروں کو دشمنوں کے اطمینان کیلئے ایک عنصر کے طورپربیان کرتےہوئے کہاکہ غیر مسلم اپنے عظیم مالیات اورکوششوں کےساتھ حج جیسے عظیم اجتماع کرنے سے قاصر ہیں۔