خبررساں ایجنسی شبستان کی رپورٹ کےمطابق شہید فاونڈیشن کے قائم مقام سردارمحسن انصاری نے شہدائےمنیٰ کی یاد میں پروگراموں کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا ہےکہ گزشتہ سال ۲۳ستمبر کو منیٰ کا سانحہ رونما ہوا تھا کہ جو حج کا ایک غمناک ترین واقعہ تھا۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ قائدانقلاب اسلامی کی تعبیرکےمطابق غلط مینجمنٹ اورنامناسب اقدامات کی وجہ سےیہ سانحہ رونما ہوا تھا کہ جسے برملا کرنا چاہیے۔
شہدائےمنیٰ کے پروگرام کےانتظامی امورکےانچارج نے کہا ہےکہ ۲۷اسلامی ممالک کے حاجیوں کو اس سانحہ سے نقصان پہنچا تھا اورمسجدا لحرام اورمنیٰ کے واقعہ میں پانچ سو ایرانی شہید ہوئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ اس سانحہ میں سفارت کار، دانشور،قراء،علماء،شاعراوراساتید شہید ہوئے تھےکہ جنہیں گلزارشہداء میں دفن کیا گیا تھا۔
انہوں نےسانحہ منیٰ کو بہت زیادہ مشکوک قراردیتے ہوئےکہا ہے کہ ہمیں یہ ثابت نہیں کرنا چاہیے کہ طے شدہ منصوبےکے تحت یہ سانحہ رونما ہوا ہےبلکہ انہیں ثابت کرنا چاہیےکہ یہ سانحہ فقط ایک حادثہ تھا۔
سردارانصاری نے مزید کہا ہے کہ غلط مینجمنٹ اورسانحہ سے دوچارافراد کی مناسب امداد نہ پہنچنے سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے لیکن ہم تحقیق سے پہلے کوئی فیصلہ نہیں کرتے ہیں لیکن سعودی عرب کو ثابت کرنا چاہیےکہ یہ سانحہ فقط ایک حادثہ تھا۔