2024 March 28
سیدہ فاطمہ زہرا (س) ساری خواتین سے افضل۔۔۔
مندرجات: ٢١٩٨ تاریخ اشاعت: ٢٧ November ٢٠٢٣ - ٠١:٢٢ مشاہدات: 3215
تصویری دستاویز » پبلک
سیدہ فاطمہ زہرا (س) ساری خواتین سے افضل۔۔۔

 سیدہ فاطمہ زہرا (س) ساری خواتین سے افضل۔۔۔

 

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی صحیح سند احادیث کے مطابق حضرت  فاطمہ سلام اللہ علیہا دنیا کی سب سے نیک  ، افضل و برتر خاتون ہیں۔

جیساکہ یہ افضلیت رسول اللہ (ص) کی بیٹی ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ آپ کے نیک کردار ، اخلاص،عبادت و بندگی ، معرفت اور کمالات میں دوسروں پر برتری کی وجہ سے آپ کو حاصل ہے ۔

۔۔۔

رسول اللہ (ص) کی صحیح سند احادیث کے مطابق آپ کا عالم اسلام اور اہل جنت اور مومنین کی خواتین سے افضل ہونا مسلمات میں سے ہے ۔

یہاں تک کہ بعض روایات کے مطابق آپ دنیا کی اولین اور آخرین کی ساری عورتوں سے افضل اور برتر ہیں ،جیساکہ اہل سنت کے بہت سے علماﺀ نے اسی چیز کا اعتراف بھی کیا ہے ؛

 

 

 قال رسول اللّه (ص(: سيّدَةُ نِساءِ أَهْلِ الجَنَّةِ فاطِمَة۔

رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: جنت کی تمام عورتوں کی سرور و سردار فاطمہ ہیں۔

صحيح البخاري، كتاب الفضائل، باب مناقب فاطمة

 

 

قال رسول اللّه (ص): فاطِمَة سِيِّدةُ نِساءِ أَهْلِ الجَنِّة۔

رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: میری بیٹی فاطمہ جنت کی عورتوں کی سید و سردار ہے۔

صحيح البخاري ج 3 كتاب الفضائل باب مناقب فاطِمَة ص 1374 ؎  سنن الترمذي ج 3 ص 226

قال رسول اللّه (ص): فاطِمَة سيِّدَةُ نِساءِ أُمَّتِي۔

رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: فاطمہ میری امت کی تمام عورتوں کی سردار ہیں۔

صحيح مسلم، كتاب فضائل الصحابة، باب مناقب فاطمة

 

 

 

قال رسول اللّه (ص(: حَسْبُك مِنْ نساءِ العالَميَن أَرْبَع: مَرْيمَ وَآسيَة وَخَديجَة وَفاطِمَة۔

رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: تمام جہانوں میں فقط چار عورتیں بہترین ہیں، مریم، آسیہ، خدیجہ اور فاطمہ (س)۔

مستدرك الصحيحين ج 3 باب مناقب فاطِمَة ص 171

 قال رسول اللّه (ص(: خَيْرُ نِساءِ العالَمين أَرْبَع: مَرْيَم وَآسية وَخَدِيجَة وَفاطِمَة۔

 رسول خدا نے فرمایا ہے کہ: جہان کی تمام عورتوں کی سردار چار خواتین ہیں، مریم، آسیہ، خدیجہ اور فاطمہ،   

الجامع الصغير ج 1 ح 4112 ص 469 ؎  الإصابة في تمييز الصحابة ج 4 ص 378

«يَا فَاطِمَةُ، أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ؟» هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ هَكَذَا۔۔۔

 

سیدہ نے عرض کیا: مریم کا کیا ہو گا ؟

فرمایا: تلک سیدة نسا عالمھا؛ وہ اپنے زمانے کی خواتین کی سردار تھیں۔

محمد شوکانی، فتح القدیر، بیروت: دار المعرفہ، 1996م، ج1، ص439۔

  «يَا فَاطِمَةُ، أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّةِ وَسَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ؟» هَذَا إِسْنَادٌ صَحِيحٌ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ هَكَذَا۔۔۔

کیا آپ خوشنود نہیں ہونگی کہ دنیا کی خواتین کی سردار قرار پائیں اور اس امت کی خواتین کی سیدہ قرار پائیں اور با ایمان خواتین کی سیدہ قرار پائیں؟"

ـ المستدرك علي الصحيحين للحاكم النيشابوري، ج3، ص156 ـ الكامل في التاريخ لإبن الأثير، ج5، ص537 ـ أسد الغابة في معرفة الصحابة لإبن الأثير، ج4، ص16 ـ الإصابة لإبن حجر، ج8، ص102 ـ سير أعلام النبلاء للذهبي، ج2، ص126۔

 

 

 

اہل سنت کے علماﺀ کے اقوال

 

 

 

 

1ـ آلوسی مفسر:

آلوسی نے سورہ آل عمران کی آیت 42 کے ذیل میں تحریر کیا ہے کہ "اس آیت سے حضرت زہراء سلام اللہ علیہا پر حضرت مریم سلام اللہ علیہا کی برتری اور فضیلت ثابت ہوتی ہے بشرطیکہ اس آیت میں "نساء العالمین" سے مراد تمام زمانوں اور تمام ادوار کی خواتین مراد ہوں مگر چونکہ کہا گیا ہے کہ اس ایت میں مراد حضرت مریم کے زمانے کی عورتیں ہیں لہذا ثابت ہے کہ مریم (س) سیدہ فاطمہ (س) پر فضیلت نہیں رکھتیں"۔

آلوسی لکھتے ہیں: رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرمایا ہے: "اِنّ فاطمة البتول أفضل النساء المتقدمات و المتأخرات؛ فاطمہ بتول (س) تمام گذشتہ اور آئندہ عورتوں سے افضل ہیں"۔ 

آلوسی کے بقول "اس حدیث سے تمام عورتوں پر حضرت سیدہ فاطمہ (س) کی افضلیت ثابت ہوتی ہے کیونکہ سیدہ (س) رسول اللہ (ص) کی روح و جان ہیں، چنانچہ سیدہ فاطمہ (س) عائشہ ام المؤمنین پر بھی برتری رکھتی ہیں"۔۔

 

محمود آلوسی، روح المعانی، ج3، ص138۔

 

 

السہیلی

السہیلی رسول اللہ (ص) کی معروف حدیث "فاطمة بضعة منی" کا حوالہ دیتے ہوئے لکھتے ہیں: "میری رائے میں کوئی بھی "بضعةالرسول (ص)" سے افضل و برتر نہیں ہو سکتا"۔ ۔

 

35 ـ روض الانف، (مصر: مکتبۃ الکلیات الازهریۃ)، ج1، ص279۔

 

 

ـ الزرقانی

الزرقانی لکھتے ہیں: "جو رائے امام المقریزی، قطب الخضیری اور امام السیوطی نے واضح دلیلوں کی روشنی میں منتخب کی ہے یہ ہے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا حضرت مریم (س) سمیت دنیا کی تمام عورتوں سے افضل و برتر ہیں"۔

روض الانف، (مصر: مکتبۃ الکلیات الازهریۃ)، ج1، ص279۔

 

 

 

ڈاکٹر محمدطاہر القادری:

مشہور و معروف سنی عالم دین ڈاکٹر محمد طاہر القادری چار خواتین کی افضلیت سے متعلق احادیث کا حوالہ دیتے ہیں اور لکھتے ہیں: "احادیث میں کسی قسم کا تعارض (تصادم) نہیں ہے کیونکہ دیگر خواتین یعنی: مریم، آسیہ اور خدیجہ (س)، کی افضلیت کا تعلق ان کے اپنے زمانوں سے ہے یعنی وہ اپنے زمانوں کی عورتوں سے بہتر و برتر تھیں لیکن حضرت سیدہ عالمین (س) کی افضلیت عام اور مطلق ہے اور پورے عالم اور تمام زمانوں پر مشتمل [یعنی جہانشمول اور زمانشمول] ہے"

 

ـ الدرة البیضاء فی مناقب فاطمۃ الزہراء، (لاہور: منہاج القرآن، 2003م)، ص33، کتاب کا حاشیہ

 

 

علامہ ڈاکٹر محمد اقبال

حضرت مریم (س) پر سیدہ فاطمہ (س) کی افضلیت شاعر مشرق جناب علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کی نگاہ میں:

مریم از یک نسبت عیسی عزیز

از سه نسبت حضرت زهرا عزیز

مریم عیسی علیہ السلام کے حوالے سے ایک ہی نسبت سے بزرگ و عزیز ہیں؛ جبکہ حضرت زہراء تین نسبتوں سے بزرگ و عزیز ہیں

نور چشم «رحمة للعالمین»

آن امام اولین و آخرین

سیدہ رحمةللعالمین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نورچشم ہیں؛ جو اولین و آخرینِ عالَم کے امام و رہبر ہیں

آن که جان در پیکر گیتی رسید

روزگار تازه آیین آفرید

وہی جنہوں نے گیتی (کائنات) کے پیکر میں روح پھونک دی؛ اور ایک تازہ دین سے معمور زمانے کی تخلیق فرمائی

بانوی آن تاجدار «هل اتی»

مرتضی مشکل گشا شیر خدا

وہ "ہل اتی" کے تاجدار، مرتضی مشکل گشا، شیرخدا علیہ السلام کی زوجۂ مکرمہ اور بانوئے معظمہ ہیں 

پادشاہ و کلبہ ای ایوان او

یک حسام و یک زرہ سامان او

علی علیہ السلام بادشاہ ہیں جن کا ایوان ایک جھونپڑی ہے اور ان کا پورا سامان ایک شمشیر اور ایک زرہ ہے

مادر آن مرکز پرگار عشق

مادر آن کاروان سالار عشق

ماں ہیں ان کے جو عشق کا مرکزی نقطہ اور پرگار عشق ہیں اور وہ کاروان عشق کی سالار 

آن یکی شمع شبستان حرم

حافظ جمعیت خیر الأُمَم

 

وہ دوسرے (امام حسن مجتبی علیہ السلام) شبستان حرم کی شمع اور بہترین امت (امت مسلمہ) کے اجتماع و اتحاد کے حافظ 

تا نشینند آتش پیکار و کین

پشت پا زد بر سر تاج و نگین

اس لئے کہ جنگ اور دشمنی کی آگ بجھ جائے آپ (امام حسن) (ع) نے حکومت کو لات مار کر ترک کردیا۔ 

و آن دگر مولای ابرار جهان

قوّت بازوی احرار جهان

اور وہ دوسرے (امام حسین علیہ السلام)؛ دنیا کے نیک سیرت لوگوں کے مولا؛ اور دنیا کے حریت پسندوں کی قوت بازو 

در نوای زندگی سوز از حسین

اهل حق حریت آموز از حسین

زندگی کی نوا میں سوز ہے تو حسین (ع) سے ہے اور اہل حق نے اگر حریت سیکھی ہے تو حسین (ع) سے سیکھی ہے

سیرت فرزندها از اُمّهات

جوهر صدق و صفا از اُمّهات

فرزندوں کی سیرت اور روش زندگی ماؤں سے ورثے میں ملتی ہے؛ صدق و خلوص کا جوہر ماؤں سے ملتا ہے

بهر محتاجی دلش آن گونه سوخت

با یهودی چادر خود را فروخت

ایک محتاج و مسکین کی حالت پر ان کو اس قدر ترس آیا کہ اپنی چادر یہودی کو بیچ ڈالی

مزرع تسلیم را حاصل بتول

مادران را اسوه کامل بتول

تسلیم اور عبودیت کی کھیتی کا حاصل حضرت بتول سلام اللہ ہیں اور ماؤں کے لئے نمونۂ کاملہ حضرت بتول (س) 

 

ـ محمد اقبال، کلیات اشعار اقبال، (لاہور: مطبوعہ نسائی)، ص103۔

 

اسکین دیکھیں 

 

 

 

 

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی