2024 April 29
داعش کے نام پر حیدرآباد میں گرفتاریاں۔ ٹی آر ایس حکومت نشانہ پر تو نہیں؟
مندرجات: ٢٠٣ تاریخ اشاعت: ٠١ September ٢٠١٦ - ١٠:١٨ مشاہدات: 1191
خبریں » پبلک
داعش کے نام پر حیدرآباد میں گرفتاریاں۔ ٹی آر ایس حکومت نشانہ پر تو نہیں؟

داعش سے مبینہ روابط کے الزام میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کی اچانک کارروائی سے حیدرآباد قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ۔ اسلامک اسٹیٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ہندوستان کے کسی شہر میں اب تک کی بڑی کارروائی اور اس قدر گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

داعش سے مبینہ روابط کے الزام میں قومی تحقیقاتی ایجنسی کی اچانک کارروائی سے حیدرآباد قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ۔ اسلامک اسٹیٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سے ہندوستان کے کسی شہر میں اب تک کی بڑی کارروائی اور اس قدر گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) کا دعویٰ ہے کہ ٹھوس ثبوت کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ اگر واقعتاً کوئی نوجوان ملک دشمن سرگرمیوں کا حصہ ہے تو قانون کے مطابق کارروائی سے کسی کو اختلاف نہیں لیکن این آئی اے نے جس انداز میں کارروائی کی اور الزامات کے حق میں جو ضبط شدہ اشیاء پیش کی ہیں، اس نے کئی سوال کھڑے کردیئے ہیں۔ NIA نے ایک ہی وقت میں بیشتر مقامات پر دھاوے کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ جیسے حیدرآباد داعش کے ایجنٹس اور ہمدردوں کا مرکز ہے۔ گرفتاریوں کے ساتھ ہی  میڈیا کے ذریعہ سنسنی دوڑا دی گئی اور پھر بعد میں 11 کے منجملہ 5 کی گرفتاری کی توثیق کی گئی اور 6 دوسروں کو رہا کردیا گیا ۔

گرفتاریوں کے حق میں قومی تحقیقاتی ایجنسی نے جو کہانی پیش کی ہے، وہ سابق میں اس طرح کی گرفتاریوں کے موقع پر پیش کی گئی کہانی سے مختلف نہیں ہے ۔ اہم مقامات پر بم دھماکے ، اہم شخصیتوں کو نشانہ بنانا اور فرقہ وارانہ نفرت اور فساد برپا کرنے کیلئے مخصوص فرقہ کی عبادتگاہ کی بیحرمتی جیسے الزامات عائد کئے گئے ۔ دہشت گردی سے متعلق کسی بھی گرفتاری میں اکثر و بیشتر اسی نوعیت کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں۔ سنگین الزامات اور گرفتار شدگان کے پاس سے ضبط شدہ اشیاء میں کوئی مطابقت نہیں ہے ۔ حیدرآباد کے بعض اہم تجارتی مراکز پر بم دھماکوں کی منصوبہ بندی کا دعویٰ کیا جارہا ہے لیکن ضبط شدہ اشیاء میں اس طرح کی تیاری کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں۔ NIA کے ذرائع نے انگلش اور تلگو اخبارات میں مختلف سنسنی خیز انکشافات پر مبنی رپورٹس کو لیک کیا ہے۔ ایک اخبار نے گرفتار شدگان کا تعلق  استنبول ایرپورٹ کے بم دھماکے سے جوڑدیا ۔ الغرض میڈیا گرفتار شدگان کے بارے میں طرح طرح کے سنسنی خیز انکشافات کے ذریعہ یہ ثابت کرنے میں مصروف ہے کہ جیسے یہ  نوجوان شام اور عراق سے حیدرآباد آئے ہوں ۔ ملک کی سلامتی سے جڑے کسی بھی مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ کیا جانا چاہئے





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات