|
بخاری کی روایت اور واضح ترین جھوٹ ۔۔۔۔ 2. «انس بن مالک» کہ جو اہل سنت کے نذدیک ایک معتبر اور بزرگ صحابی ہے اور صحیح بخاری بھی اہل سنت کی سب سے معتبر کتاب ہے اس میں ایک عجیب روایت نقل ہوئی ہے ۔ «حَدَّثَنِى مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ - رضى الله عنه - قَالَ أَقْبَلَ نَبِىُّ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - إِلَى الْمَدِينَةِ وَهْوَ مُرْدِفٌ أَبَا بَكْرٍ ، وَأَبُو بَكْرٍ شَيْخٌ يُعْرَفُ ، وَنَبِىُّ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - شَابٌّ لاَ يُعْرَفُ ، قَالَ فَيَلْقَى الرَّجُلُ أَبَا بَكْرٍ فَيَقُولُ يَا أَبَا بَكْرٍ ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِى بَيْنَ يَدَيْكَ فَيَقُولُ هَذَا الرَّجُلُ يَهْدِينِى السَّبِيلَ...». انس بن مالک نے بیان کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جب مدینہ تشریف لائے تو ابوبکر آپ کی سواری پر پیچھے بیٹھے ہوئے تھے۔ ابوبکر بوڑھے ہو گئے تھے اور ان کو لوگ پہچانتے بھی تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ابھی جوان تھے اور آپ کو لوگ نہیں پہچانتے ۔ راستے میں کوئی ملتا اور پوچھتا کہ اے ابوبکر! یہ تمہارے ساتھ کون صاحب ہیں؟ تو آپ جواب دیتے کہ یہ میرے ہادی ہیں ۔۔۔۔ صحيح البخاري --- كتاب مناقب الانصار --- باب هجرة النبى صلى الله عليه وسلم واصحابه إلى المدينة: رقم الحديث: 3911 3. . یہ تاریخ کے مسلمات میں سے ہے کہ رحلت کے وقت حضور پاک [ص]کی عمر ۶۳ سال تھی ۔ ابوبکر رسول اللہ [ص] کی وفات کے دو سال بعد [۶۲] سال کی عمر میں دنیا سے گیا ۔ ایک معمولی حساب وکتاب سے معلوم ہوجاتا ہے کہ ابوبکر آنحضرت [ص] سے دو سال چھوٹا تھا ۔ اب یہاں سے بخاری کی روایت کا جعلی ہونا ظاہر ہوجاتا ہے ،بخاری والی روایت کہ جو مدینہ میں تشریف آوری کے وقت آپ کی عمر 53 سے زیادہ تھی، انہیں ایک ایسے جوان کے طور پر پیش کر رہی ہے کہ جنہیں لوگ نہیں پہنچاتے تھے جبکہ ابوبکر کو ایک ایسے بوڑھے شخص کے طور پر پیش کر رہی ہے کہ جنہیں لوگ پہچانتے تھے ۔ 4. اب ایسی روایت جعل کرنے کا مقصد جناب ابوبکر کی فضیلت اور مقام بڑا کر پیش کرنا ہے ۔ لیکن اس قسم کی روایت خود اپنی جعلی ہونے کی گواہی دیتی ہے ۔ |