2024 March 28
کیا کتاب صحیح بخاری میں،حضرت زہرا (س)کو اذیت و تکلیف دینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟
مندرجات: ٥٩٨ تاریخ اشاعت: ٣١ January ٢٠١٨ - ٠٩:٣٠ مشاہدات: 13648
سوال و جواب » سنی
جدید
کیا کتاب صحیح بخاری میں،حضرت زہرا (س)کو اذیت و تکلیف دینے کے بارے میں کوئی حدیث موجود ہے؟

توضیح سوال:

میرا سوال کتاب صحیح بخاری میں دو احادیث کے بارے میں ہے، کہ یہ دو احادیث اس کتاب کے کونسے صفحے اور کس حصے میں ذکر ہوئی ہیں ؟

1۔ حضرت محمد (ص) نے فرمایا ہے کہ:

جس نے میری بیٹی فاطمہ) س( کو اذیت کی اور اسے ناراض کیا تو اس نے مجھے اذیت کی ہے اور مجھے ناراض کیا ہے اور جس نے مجھے اذیت کی اور مجھے ناراض کیا تو اس نے خداوند کو اذیت کی ہے  اور ناراض کیا ہے۔

2۔ حضرت فاطمہ) س( نے فرمایا ہے کہ:

مجھے ابوبکر اور عمر نے اذیت کی ہے اور میں ان دونوں سے ناراض ہوں۔

مہربانی کر کے مجھے ان دو احادیث کا حدیث نمبر اور صفحہ نمبر بتائیں، کیونکہ میری اہل سنت کے چند افراد سے اس موضوع کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔

جواب:

روایت اول:

حدثنا أبو الوليد حدثنا ابن عيينة عن عمر و ابن دينار عن ابن أبی مليكة عن المِسْوَر بن مَخْرَمَة أنّ رسول اللّه صلی اللّه عليه و سلم قال: فاطمة بَضْعَة منّی فمن أغضبها أغضبنی۔

رسول خدا (ص) نے فرمایا ہے کہ: فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جس نے اس کو غضبناک کیا تو اس نے مجھے غضبناک کیا ہے۔

صحيح البخاري ج 4 ص210 ، (ح 3714)، كتاب فضائل الصحابة، ب 12 ـ باب مَنَاقِبُ قَرَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلي الله عليه و سلم .

 اور ج 4 ص219، ( ح 3767) كتاب فضائل الصحابة، ب 29 ـ باب مَنَاقِبُ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ .

عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله عليه و سلم يَقُولُ وَ هْوَ عَلَی الْمِنْبَرِ: إِنَّ بَنِی هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُوا فِی أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِی طَالِب فَلاَ آذَنُ، ثُمَّ لاَ آذَنُ، ثُمَّ لاَ آذَنُ، إِلاَّ أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِب أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَ يَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، فَإِنَّمَا هِی بَضْعَةٌ مِنِّی، يُرِيبُنِی مَا أَرَابَهَا وَ يُؤْذِينِی مَا آذَاهَا.

مسور نے کہا ہے کہ: میں نے رسول خدا (ص) سے سنا ہے کہ وہ منبر پر فرما رہے تھے کہ : ہشام بن مغیرہ نے اجازت مانگی کہ اس کی بیٹی کی شادی علی ابن ابی طالب سے کرا دی جائے، لیکن میں نے اجازت نہیں دی، مگر یہ کہ علی میری بیٹی (فاطمہ) کو طلاق دے اور پھر وہ اس کی بیٹی سے شادی کر سکتا ہے، کیونکہ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، اس نے مجھے غمگین کیا ہے کہ جس نے اسے (فاطمہ) غمگین کیا اور جس نے اسے اذیت کی ہے تو اس نے مجھے  اذیت کی ہے۔

صحيح البخاری ج 6، ص 158، ح 5230، كتاب النكاح، ب 109 ـ باب ذَبِّ الرَّجُلِ عَنِ ابْنَتِهِ، فِی الْغَيْرَةِ وَ الإِنْصَافِ

صحيح مسلم، ج 7، ص 141، ح 6201، كتاب فضائل الصحابة رضي الله تعالي عنهم، ب 15 باب فَضَائِلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ النَّبِيِّ عَلَيْهَا الصَّلاَةُ وَ السَّلاَمُ

دوسری روایت:

فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صلی الله عليه و سلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْر، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّی تُوُفِّيَتْ.

پس رسول کی بیٹی (حضرت زہرا) ابوبکر پر غضبناک ہوئی، اور ابوبکر سے بالکل اپنا تعلق ختم کر دیا، یہاں تک کہ آپ وفات پا گئیں۔

صحيح البخاري: 4/42، ح 3093، كتاب فرض الخمس، ب 1 ـ باب فَرْضِ الْخُمُسِ .

ایک دوسری روایت میں بھی بخاری نے نقل کیا ہے کہ:

فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَی أَبِی بَكْر فِی ذَلِكَ - قَالَ - فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّی تُوُفِّيَتْ .

پس فاطمہ ابوبکر پر غضبناک ہوئیں اور اس سے بات کرنا ختم کر دیا، یہاں تک کہ آپ وفات فرما گئیں، یعنی مرتے دم تک پھر رسول خدا کی بیٹی نے ابوبکر سے بات نہیں کی تھی۔

صحيح البخاری:ج5 ص 82، ( ح 4240) كتاب المغازی، ب 38 ـ باب غَزْوَةُ خَيْبَرَ.

صحيح مسلم: ج 5، ص 154، ح 4471، كتاب الجهاد والسير (المغازي )، ب 16 ـ باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وسلم، ج لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا فَهُوَ صَدَقَةٌ.

 اور بخاری نے تیسری روایت میں لکھا ہے کہ:

فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ، فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّی مَاتَتْ .

حضرت فاطمہ نے ابوبکر سے بالکل رابطہ ختم کر دیا، اور مرتے دم تک اس سے کوئی بات نہیں کی۔

صحيح البخاري، ج 8، ص 3، ح 6726، كتاب الفرائض، ب 3 ـ باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وسلم لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ .

التماس دعا.....





Share
1 | سید ھادی رضا نقوی | | ١٥:٠٧ - ٠٤ September ٢٠١٩ |
تقبل اللہ خدا آپ کی یہ کاوش کو قبول فرمائے اور اس کو بی بی کو مقدمہ میں گواھی کے طور پر منظور فرمائے سلمکم اللہ

جواب:
سلام علیکم: 
بہت شکریہ ۔۔             التماس دعا 
2 | طاہر زمانی | | ٠٢:١٠ - ١٠ May ٢٠٢١ |
کیا یقیناً ابوبکر اور عمر نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لخت جگر کو غضبناک کیا ہے

جواب:
 
 سلام علیکم

 جی بلکل جس طرح سے مندرجہ بالا مقالے میں جو حوالے اور سند پیش ہوئی ہے یہ اھل سنت کی سب سے معتبر کتاب میں موجود حدیث کی سند ہے ۔۔۔

جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے فدک وغیرہ کے بارے میں اپنے حقوق کا مطالبہ کیا اور جب مطالبہ منظور نہیں ہوا تو آپ ان سے غضبناک ہوئیں اور مکمل بائیکاٹ کا حالت میں دنیا سے چلی گئیں ۔۔۔۔

 

فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَی أَبِی بَكْر فِی ذَلِكَ - قَالَ - فَهَجَرَتْهُ فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّی تُوُفِّيَتْ .

پس فاطمہ ابوبکر پر غضبناک ہوئیں اور اس سے بات کرنا ختم کر دیا، یہاں تک کہ آپ وفات فرما گئیں، یعنی مرتے دم تک پھر رسول خدا کی بیٹی نے ابوبکر سے بات نہیں کی تھی۔

صحيح البخاری:ج5 ص 82، ( ح 4240) كتاب المغازی، ب 38 ـ باب غَزْوَةُ خَيْبَرَ.

 
   
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات