2024 October 16
کیا امام حسین(ع) کے کٹے ہوئے سر کا نیزے پر قرآن پڑھنا یہ معتبر کتب میں نقل ہوا ہے یا نہیں؟
مندرجات: ٣٦٦ تاریخ اشاعت: ٢٠ September ٢٠١٧ - ١١:٠٧ مشاہدات: 11373
سوال و جواب » امام حسین (ع)
جدید
کیا امام حسین(ع) کے کٹے ہوئے سر کا نیزے پر قرآن پڑھنا یہ معتبر کتب میں نقل ہوا ہے یا نہیں؟

سوال:

کیا امام حسین(ع) کے کٹے ہوئے سر کا نیزے پر قرآن پڑھنا یہ معتبر کتب میں نقل ہوا ہے یا نہیں؟

جواب:

امام حسین(ع) کے سر کا نوک نیزہ پر قرآن پڑھنا یہ تاریخ کربلاء میں ایسی واضح بات ہے کہ جس کو علماء شیعہ اور علماء سنی سب نے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔

کتب شیعہ میں یہ روایت:

شیخ مفید(رح) نے اپنی معتبر کتاب الاشاد میں نقل کیا ہے کہ:

عن زيد بن أرقم أنه قال: مر به علي وهو علی رمح وأنا في غرفة، فلما حاذاني سمعته يقرأ: (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) فقف - والله - شعري وناديت: رأسك والله - يا ابن رسول الله - أعجب وأعجب.

زید ابن ارقم کہتا ہے کہ: میں ایک دن کمرے میں بیٹھا ہوا تھا کہ امام حسین(ع) کے بریدہ سر کو کہ جو نیزے پر تھا میرے پاس سے گزارا گیا۔ میں نے سنا کہ سر سورہ کہف کی آیت کی تلاوت کر رہا تھا " کہ کیا تم نے خیال کیا ہے کہ اصحاب کہف اور رقیم یہ ہماری عجیب آیات میں سے تھیں؟ خدا کی قسم جب میں نے اس آیت کو اس سر سے  سنا تو میرے بدن کے بال کھڑے ہو گئے اور میں نے کہا اے فرزند رسول خدا، خدا کی قسم آپ کے سر کا اس حالت میں قرآن پڑھنا یہ اصحاب کہف سے بھی عجیب تر ہے۔

الإرشاد - شيخ مفيد - ج 2 - ص 117 - 118

مرحوم محمد بن سليمان الكوفی لکھتا ہے کہ:

[حدثنا] أبو أحمد قال: سمعت محمد بن مهدي يحدث عن عبد الله بن داهر الرازي عن أبيه عن الأعمش: عن المنهال بن عمرو قال: رأيت رأس الحسين بن علي علي الرمح وهو يتلو هذه الآية: * (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) * فقال رجل من عرض الناس: رأسك يا ابن رسول الله أعجب؟

اس کا ترجمہ اوپر گزر چکا ہے.......

مناقب الإمام أمير المؤمنين (ع) - محمد بن سليمان الكوفی - ج 2 - ص 267.

اسی طرح ابن حمزه طوسی نے لکھا ہے کہ:

عن المنهال بن عمرو، قال: أنا والله رأيت رأس الحسين صلوات الله عليه علي قناة يقرأ القرآن بلسان ذلق ذرب يقرأ سورة الكهف حتي بلغ: * (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) * فقال رجل: ورأسك - والله - أعجب يا ابن رسول الله من العجب۔

اس کا ترجمہ اوپر گزر چکا ہے.......

وعنه، قال: أدخل رأس الحسين صلوات الله عليه دمشق علي قناة، فمر برجل يقرأ سورة الكهف وقد بلغ هذه الآية * (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) * فأنطق الله تعالي الرأس، فقال: أمري أعجب من أمر أصحاب الكهف والرقيم.

....... جب سر نے سورہ کہف کی آیت کو پڑھا تو فوری کہا کہ: اصحاب کہف سے زیادہ عجیب میرا قتل ہونا اور میرے سر کو  نیزے پر اٹھانا ہے۔

الثاقب في المناقب - ابن حمزة الطوسی - ص 333.

قطب الدين راوندی نے بھی لکھا ہے کہ:

عن المنهال بن عمرو قال: أنا والله رأيت رأس الحسين عليه السلام حين حمل وأنا بدمشق، وبين يديه رجل يقرأ الكهف، حتي بلغ قوله: (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا)، فأنطق الله الرأس بلسان ذرب ذلق فقال: أعجب من أصحاب الكهف قتلي وحملی۔

منھال بن عمرو کہتا ہے کہ: خدا کی قسم میں نے  حسین ابن علی کے سر کو نیزے پر دیکھا ہے اور میں اس وقت دمشق میں تھا۔ وہ سر آیت قرآن کو پڑھ رہا تھا..... آیت کے فوری بعد سر نے واضح اور بلیغ زبان میں کہا کہ اصحاب کہف سے زیادہ عجیب میرا قتل ہونا اور میرے سر کو  نیزے پر اٹھانا ہے۔

الخرائج والجرائح - قطب الدين الراوندي - ج 2 - ص 577.

ابن شهر آشوب لکھتا ہے کہ:

روي أبو مخنف عن الشعبي انه صلب رأس الحسين بالصيارف في الكوفة فتنحنح الرأس وقرأ سورة الكهف إلي قوله: (انهم فتية آمنوا بربهم وزدناهم هدي فلم يزدهم إلا ضلالا). وفي أثر انهم لما صلبوا رأسه علي الشجرة سمع منه: (وسيعلم الذين ظلموا أي منقلب ينقلبون). وسمع أيضا صوته بدمشق يقول: لا قوة إلا بالله. وسمع أيضا يقرأ: (ان أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا)، فقال زيد بن أرقم: أمرك أعجب يا ابن رسول الله.

اس کا ترجمہ اوپر گزر چکا ہے.......

مناقب آل أبي طالب - ابن شهر آشوب - ج 3 - ص 218.

علی بن يونس عاملی نے لکھا ہے کہ:

قرأ رجل عند رأسه بدمشق (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) فأنطق الله الرأس بلسان عربي: أعجب من أهل الكهف قتلي وحملي.

اس کا ترجمہ اوپر گزر چکا ہے......

الصراط المستقيم - علي بن يونس العاملي - ج 2 - ص 179

سيد ہاشم البحرانی لکھتا ہے کہ:

فوقفوا بباب بني خزيمة ساعة من النهار، والرأس علي قناة طويلة، فتلا سورة الكهف، إلي أن بلغ في قراءته إلي قوله تعالي: * (أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا) *. قال سهل: والله إن قراءته أعجب الأشياء.

....... سھل کہتا ہے کہ: خدا کی قسم سر کا نیزے پر قرآن پڑھنا یہ سب سے زیادہ عجیب شئ ہے۔

مدينة المعاجز - السيد هاشم البحرانی - ج 4 - ص 123

علامہ مجلسی (رح) نے كتاب شريف بحار الأنوار میں ایک باب کو اسی مطلب کے لیے خاص کیا ہے:

بحار الأنوار - علامة مجلسی - ج 45 - ص 121

کتب اہل سنت میں یہ روایت:

ابن عساكر كتاب تاريخ مدينہ دمشق میں لکھتا ہے کہ:

نا الأعمش نا سلمة بن كهيل قال رأيت رأس الحسين بن علي رضي الله عنهما علي القناة وهو يقول " فسيكفيكهم الله وهو السميع العليم.

سلمہ بن کھیل کہتا ہے کہ: میں نے حسین ابن علی(ع) کے سر کو نیزے پر دیکھا ہے وہ یہ آیت پڑھ رہا تھا.......

تاريخ مدينة دمشق - ابن عساكر - ج 22 - ص 117 - 118.

محقق كتاب کے حاشیے میں لکھتا ہے کہ:

وزيد بعدها في م: قال أبو الحسن العسقلاني: فقلت لعلي بن هارون انك سمعته من محمد بن أحمد المصري، قال: الله اني سمعته منه، قال الأنصاري فقلت لمحمد بن أحمد: الله انك سمعته من صالح؟ قال: الله إني سمعته منه، قال جرير بن محمد: فقلت لصالح: الله انك سمعته من معاذ بن أسد؟ قال: الله اني سمعته منه، قال معاذ بن أسد: فقلت للفضل: الله انك سمته من الأعمش؟ فقال: الله اني سمعته منه، قال الأعمش: فقلت لسلمة بن كهيل: الله انك سمعته منه؟ قال: الله اني سمعته منه بباب الفراديس بدمشق؟ مثل لي ولا شبه لي، وهو يقول: (فسيكفيكهم الله وهو السميع العليم).

مجھے اس بات میں کسی قسم کا شبہ و شک نہیں ہے کہ میں نے نیزے پر حسین ابن علی(ع) کے سر کو دیکھا تھا۔

 اسی طرح ابن عساكر نے اسی کتاب میں ایک دوسری جگہ لکھا ہے کہ:

عن المنهال بن عمرو قال أنا والله رأيت رأس الحسين بن علي حين حمل وأنا بدمشق وبين يدي الرأس رجل يقرأ سورة الكهف حتي بلغ قوله تعالي " أم حسبت أن أصحاب الكهف والرقيم كانوا من آياتنا عجبا " قال فأنطق الله الرأس بلسان ذرب فقال أعجب من أصحاب الكهف قتلي وحمل.

منھال بن عمرو کہتا ہے کہ: خدا کی قسم میں نے  حسین ابن علی کے سر کو نیزے پر دیکھا ہے اور میں اس وقت دمشق میں تھا۔ وہ سر آیت قرآن کو پڑھ رہا تھا..... آیت کے فوری بعد سر نے واضح اور بلیغ زبان میں کہا کہ اصحاب کہف سے زیادہ عجیب میرا قتل ہونا اور میرے سر کو  نیزے پر اٹھانا ہے۔

تاريخ مدينة دمشق - ابن عساكر - ج 60 - ص 369 - 370.

اسی مطلب کو دوسرے علماء اہل سنت نے بھی اپنی کتب میں ذکر کیا ہے:

مختصر تاريخ دمشق، بن منظور المصري ج 3 ص 362

الوافي بالوفيات، صلاح الدين الصفدي  ج 15 ص 201

الخصائص الكبرى، جلال الدين السيوطی ج 2 ص 216

شرح الصدور بشرح حال الموتى والقبور، جلال الدين السيوطی   ج 1   ص 210

سبل الهدى والرشاد الصالحي الشامی ج 11 ص 76

فيض القدير شرح الجامع الصغير المناوي ج 1 ص 205

نتیجہ:

پس شیعہ و سنی کتب میں اتنے معتبر دلائل ذکر ہونے کے بعد امام حسین(ع) کے سر کے نیزے پر قرآن پڑھنے میں کسی قسم کا شک باقی نہیں رہ جاتا۔

التماس دعا





Share
1 | خواجہ نذیر احمد نذیر | | ٠٨:١٠ - ٢٧ September ٢٠١٧ |
آپ کا بُہت شُکر گذار ھوں ۔ میں نے ویسے تو سُن رکھا تھا کہ امام عالی مقام کے سر کو جب نیزے پہ رکھا گیا تو اُنہوں نے قرآن پڑھا لیکن معتبر حوالہ معلوم نہ تھا۔ میں نے ایک منقبت موزوں کی جس میں ایک شعر!
نیزے پہ سر چڑھا تو وہ پڑھنے لگے قرآن ۔
ایسی ھی تو ھوتی ھے تلاوت حُسین کی۔
واللہ کیا حسین تھی تلاوت حُسین کی ۔
ارض و سماع میں گونج اُٹھی تلاوت حُسین کی۔
ھر دل میں تب سما گئی تلاوت حُسین کی۔
ھم سب کو تو رُلا گئی تلاوت حُسین کی۔
زیر ترمیم و تکمیل تھا۔ اس کے لئے آپ کی تحریر سے علم ھوا ۔ اب آسانی ھو گی۔ اللہ آپ کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

جواب:
 سلام علیکم ۔۔۔ جزاک اللہ ۔۔ التماس دعا 
   
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی