2025 February 8
اگر امام حسینؑ کے غم میں شرکت خدا کے لیے نہ ہو تو خداوند اس پر ثواب کیسے دیتا ہے؟
مندرجات: ٢٤١٥ تاریخ اشاعت: ١١ January ٢٠٢٥ - ٢١:٥٢ مشاہدات: 66
سوال و جواب » امام حسین (ع)
جدید
اگر امام حسینؑ کے غم میں شرکت خدا کے لیے نہ ہو تو خداوند اس پر ثواب کیسے دیتا ہے؟

سوال کرنے والے: علی اکبر سلیمی

سوال کی وضاحت:

جب کوئی شخص امام حسینؑ کے لیے روتا ہے، تو یہ زیادہ تر اس عظیم واقعے میں پیش آنے والے واقعات پر ہمدردی اور غم کی بنا پر ہوتا ہے۔ اور کسی طور پر نہ "الی اللہ" ہے نہ "للہ"، تو پھر کیسے سینہ زنی، رونا اور ان مجالس میں شرکت انسان کو ثواب کا مستحق بناتی ہے؟

جواب:

سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ تمام اعمال میں ثواب کی شرط یہ نہیں کہ بندہ لازمی طور پر اس عمل میں قربت الٰہی کا ارادہ کرے۔ بلکہ کچھ اعمال ایسے بھی ہیں کہ اگر وہ بغیر قربت الٰہی کے ارادے (اور یقیناً بغیر کسی حرام نیت کے) انجام دیے جائیں تو خداوند ان پر بھی ثواب عطا کرتا ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:

َذلِكَ بِأَنَّهُمْ لَا يُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَلَا نَصَبٌ وَلَا مَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا يَطَئُونَ مَوْطِئًا يَغِيظُ الْكُفَّارَ وَلَا يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

یہ اس لیے ہے کہ ان (مجاہدین) کو راہ خدا میں (جو بھی مصیبت پیش آتی ہے۔ وہ خواہ) پیاس ہو، جسمانی زحمت و مشقت ہو، بھوک ہو۔ یا کسی ایسے راستہ پر چلنا جو کافروں کے غم و غصہ کا باعث ہو یا دشمن کے مقابلہ میں کوئی کامیابی حاصل کرنا مگر یہ کہ ان تمام تکلیفوں کے عوض ان کے لیے ان کے نامۂ اعمال میں نیک عمل لکھا جاتا ہے یقینا اللہ نیکوکاروں کا اجر و ثواب ضائع نہیں کرتا۔ )سورہ توبہ: آیت ۱۲۰(

اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کچھ اعمال ایسے ہیں جن پر ثواب کا وعدہ کیا گیا ہے اور ان میں قربت کی شرط نہیں لگائی گئی۔ جیسے وہ مقامات جہاں جانا دین کے دشمنوں کے غصے کا سبب بنتا ہے، یا ایسے اعمال جو مسلمانوں کی طاقت اور اتحاد کو ظاہر کرتے ہیں۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یزید کے لشکر میں کچھ ایسے لوگ بھی موجود تھے جو امام حسینؑ کو قتل کرنے کے لیے نہیں آئے تھے بلکہ اس نیت سے آئے تھے کہ جنگ کے بعد انعامات میں حصہ لیں۔ لیکن انہوں نے نہ امام حسینؑ پر کوئی تیر چلایا اور نہ کوئی تلوار اٹھائی، پھر بھی ہم انہیں عذاب کا مستحق سمجھتے ہیں کیونکہ وہ کفار کی فوج کا حصہ بنے اور ظلم کی علامت میں شامل ہوگئے۔

اسی طرح، جو لوگ امام حسینؑ کی مجالسِ عزا میں شرکت کرتے ہیں، وہ ظلم کے خلاف ایک نشانی بن جاتے ہیں، اور اس کی وجہ سے خداوند انہیں ثواب عطا کرتا ہے۔

یہ کہنا بھی درست نہیں کہ امام حسینؑ کے لیے ہمدردی اور غم "الی اللہ" یا "للہ" نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ امام حسینؑ کے لیے روتے ہیں، وہ مذہبی جذبے کے تحت ایسا کرتے ہیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو وہ پہلی یا دوسری عالمی جنگ کے مقتولین کے لیے بھی رو سکتے تھے۔ لیکن ان مجالس میں شرکت بذات خود ظاہر کرتی ہے کہ یہ عمل دینی وابستگی اور مذہبی احساسات کے تحت انجام دیا جاتا ہے۔

یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ امام حسینؑ کی عزاداری اور مجالس میں شرکت، ظلم کے خلاف ایک عملی مظاہرہ ہے، اور خداوند اسے اپنے راستے میں کیے گئے عمل کے طور پر قبول کرتا ہے اور اس کا اجر دیتا ہے۔

 

کامیاب رہیے۔

شبہات کےجواب فراہم کرنے والی ٹیم:

حضرت ولی عصرؑ تحقیقاتی ادارہ





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی