خلیفہ اول کے ہاتھوں ام المومنین جناب عائشہ کی پٹائی
1. عربی زبان میں «لکز» کا معنی سینے اور چہرے پر زور سے مکا مارنا ہے ۔
«لكز: الوجْءُ في الصَّدر بجُمْع اليد؛ و كذلك في الحَنَك»
لکز: سینہ پر مکا مار کر تکلیف دینا ، اسی طرح منہ اور چہرے پر مارنے کو لکز کہا جاتا ہے ۔
ازهرى، محمد بن احمد، تهذيب اللغة، ج10؛ ص 58، بيروت، چاپ: اول، 1421 ه.ق. فراهيدى، خليل بن أحمد، كتاب العين، ج5؛ ص 321، قم، چاپ: دوم، 1409 ق. حسيني زبيدي، محمد مرتضى، تاج العروس من جواهر القاموس، ج8؛ ص 144، بيروت، چاپ: اول، 1414 ق.
2. «صحیح بخاری» میں جناب عائشہ سے ہار گم ہونے کے واقعے کے سلسلے میں نقل ہوا ہے ؛
« 6845 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ فَلَكَزَنِي لَكْزَةً شَدِيدَةً وَقَالَ حَبَسْتِ النَّاسَ فِي قِلَادَةٍ فَبِي الْمَوْتُ لِمَكَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَوْجَعَنِي نَحْوَهُ لَكَزَ وَوَكَزَ وَاحِدٌ۔
. صحيح البخاري --- كتاب تفسير القرآن --- باب قوله: {فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا} :حدیث نمبر: 4608 |
عائشہ سے نقل ہے : ابوبکر اندر آ گئے اور میرے سینے پر زور سے ہاتھ مار کر کہا : ایک ہار کے لیے تم نے لوگوں کو روک لیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے آرام کے خیال سے میں بےحس و حرکت بیٹھی رہی حالانکہ مجھے تکلیف ہوئی تھی۔
کچھ سوالات :
کیا جناب عائشہ نے ایک ہار کی وجہ سے لشکر اور قافلے کو روکا ؟
دوسری روایات کےمطابق رسول اللہ (ص) جناب عائشہ کے دامن میں آرام فرمارہے تھے۔
اب کیا حضور پاک(ص) کے سامنے ان کی زوجہ کو اس طرح سے مارنا مناسب عمل ہے ؟
کیا ایسی حرکت جناب ابوبکر کی شان کے خلاف نہیں ہے ؟
اب اگر لوگوں کو روکنے کے بہانے اپنی بیٹی کی اس طرح پٹائی کرسکتا ہے تو کیا امت کو تفرقے سے بچنے کے نام پر نبی پاک (ص) کی بیٹی کے گھر ہجوم اور گھر میں موجود لوگوں کو بیعت کے لئے زور سے لانے کا واقعہ ناممکن اور جناب ابوبکر کی شان اور ان کی طبیعت کے خلاف عمل بات ہے ؟
اسکین