2024 March 29
معاویہ اور یزید کی قبر سے کیا چیز نکلی؟ + اسکین
مندرجات: ٢١٢١ تاریخ اشاعت: ٠٣ August ٢٠٢٢ - ١٠:٤٣ مشاہدات: 5926
وھابی فتنہ » پبلک
معاویہ اور یزید کی قبر سے کیا چیز نکلی؟ + اسکین

بنی عباس کے خلفاء نے معاویہ اور یزید کی قبر کھودی   ۔

معاویہ اور یزید کی قبر سے کیا چیز نکلی؟  + اسکین

مقدمه:

عصر حاضر میں اسلامی دنیا میں پیش آںے والا ایک اہم  واقعہ ،ہمارے زمانے کے خوارج اور وہابی سلفی فکر رکھنے والے داعشی دہشت گردوں  کے توسط سے عظیم صحابی اور امیر المومنین علیہ السلام کے وفادار ساتھی جناب حجر بن عدی کی قبر کو کھودنا اور ان کے جنازے کو چوری کر کے نامعلوم جگے میں منتقل کرنے کا واقعہ ہے ،اس واقعے کی وجہ سے مسلمانوں کے احساسات مجروح ہوئے۔

جنازے کو منتقل کرنے کی بات کا واضح معنی یہ ہے کہ  1400 سال کے بعد بھی امیر المومنین علیہ السلام کے اس مخلص شیعہ کا جنازہ صحیح و  سالم تھا ،اگر جنازہ ہی موجود نہ ہوتا تو وہابی ، سلفی داعشی اس کو بہانہ بنا کر خوب شور مچاتے اور یہ کہنے کی کوشش کرتے کہ دیکھو ان کی قبر کی حالت ۔۔۔۔۔۔۔۔

حجر بن عدي کے صحیح سالم مقدس اور مطہر بدن  کا معاویہ اور یزید کے خاكستر بدن سے موازنہ ۔

 

حجر بن عدي، رسول خدا صلي الله عليه وآله  کے اصحاب میں سے ایک ہیں اور جناب امیر المومنین عليه السلام کے ساتھ جنگ جمل ، صفین اور نہروان میں شریک رہے۔

امام علی علیہ السلام کا یہ باوفا اور محب ساتھی آپ کے بعد معاویہ کے غیر اسلامی کردار کو بیان اور معاویہ کے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرتے تھے ۔ آپ ہر قسم کی دھمکیوں کے باوجود خاموش نہیں ہوئے ،یہاں تک کہ اسی جرم میں خود معاویہ کے حکم سے مقام عذا  میں  ہاتھوں کو باندھے آپ اور آپ کے ساتھیوں ہوگئے  ۔

 

حجر ابن عدی صحابی تھے ؛

ابن عبدالبر  نے کہا ہے :  كان حجر من فضلاء الصحابة
حجر فاضل صحابہ میں سے ایک تھے۔

الاستیعاب فی تمیز الاصحاب، ج 1 ص 97


امام  ابن اثیر جزری نے صحابہ کی زندگیوں پرلکھی گئی کتاب اسد الغابہ فی معرفت الصحابہ، ج 1 ص 244 میں آپ کو بھی شامل کیا ہے اور ان کے متعلق لکھا ہے:
كان من فضلاء الصحابة۔
وہ فاضل صحابہ میں سے ایک تھے۔

امام حاکم اپنی حدیث کی مشہور کتاب المستدراک، ج 3 ص 468 میں لکھتے ہیں
ذكر مناقب حجر بن عدي رضى الله تعالى عنه وهو راهب أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم وذكر مقتله
حجر بن عدی کے مناقب اور ان کے قتل کا ذکر جو اصحاب ِمحمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کے عبادت گزار بندوں میں سے ہیں۔

ابن عساکر نے بیان کیا ہے کہ حضرت حجر بن عدی (رض) رسول اللہ (ص) سے ملے ۔

قال ابن عساكر‏:‏ وفد إلى النبي صلى الله عليه وسلم، وسمع علياً وعماراً وشراحيل بن مرة، ويقال‏:‏ شرحبيل بن مرة‏.۔

تاريخ دمشق لابن عساكر (12/ 207):

اسی بات کو  امام ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 55  ۔ میں بھی نقل کیا ہے ۔

  اہل سنت میں علم الرجال میں امیر المومنین تسلیم کئے جانے والے امام ذھبی کہتے ہیں  :

لَهُ: صُحْبَةٌ، وَوِفَادَةٌ. قَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ: وَفَدَ مَعَ أَخِيْهِ هَانِئِ بنِ الأَدْبَرِ، وَلاَ رِوَايَةَ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَ مِنَ: عَلِيٍّ، وَعَمَّارٍ. رَوَى عَنْهُ: مَوْلاَهُ؛ أَبُو لَيْلَى، وَأَبُو البَخْتَرِيِّ الطَّائِيُّ، وَغَيْرُهُمَا.

وَكَانَ شَرِيفاً، أَمِيْراً مُطَاعاً، أَمَّاراً بِالمَعْرُوفِ، مُقْدِماً عَلَى الإِنْكَارِ، مِنْ شِيْعَةِ عَلِيٍّ -رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا  شَهِدَ صِفِّيْنَ أَمِيْراً، وَكَانَ ذَا صَلاَحٍ وَتَعَبُّدٍ.

سير أعلام النبلاء ج 3 ص 463، اسم المؤلف: محمد بن أحمد بن عثمان بن قايماز الذهبي أبو عبد الله الوفاة: 748، دار النشر : مؤسسة الرسالة - بيروت - 1413، الطبعة : التاسعة، تحقيق : شعيب الأرناؤوط , محمد نعيم العرقسوسي

 

طبقات ابن سعد میں نقل ہوا ہے :

  وَكَانَ حُجْرُ بْنُ عَدِيٍّ جَاهِلِيًّا إِسْلَامِيًّا , قَالَ: وَذَكَرَ بَعْضُ رُوَاةِ الْعِلْمِ أَنَّهُ وَفَدَ إِلَى النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم مَعَ أَخِيهِ هَانِئِ بْنِ عَدِيٍّ وَشَهِدَ حُجْرٌ الْقَادِسِيَّةَ وَهُوَ الَّذِي افْتَتَحَ مَرْجَ عَذْرَى وَكَانَ فِي أَلْفَيْنِ وَخَمْسِمِائَةٍ مِنَ الْعَطَاءِ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , وَشَهِدَ مَعَهُ الْجَمَلَ وَصِفِّينَ۔

 الطبقات الكبرى ط دار صادر (6/ 217):

 

صفدي نے  كتاب «الوافي بالوفيات»، میں لکھا ہے :

حجر بن عدي ... هو أبو عبد الرحمن الكندي الكوفي وفد علي النبي صلي الله عليه وسلم وسمع عليا وعمارا وشراحيل ابن مرة ويقال شرحبيل وغزا الشام في الجيش الذين افتتحوا عذراء التي قتل بها وهي من قري دمشق وقبره بها معروف وشهد مع علي الجمل وصفين أميرا وكان برا بوالديه عابدا وكان في ألفين وخمسمئة من العطاء وشهد فتح القادسية وقتله معاوية وقتل أصحابه بمرج عذراء.

حجر بن عدي ... کا کنیہ ابو عبد الرحمن كندي كوفي تھا. ، رسول خدا صلي الله عليه کے پاس آیا اور اسلام قبول کیا، انہوں نے حضرت علي و عمار و .. سے روایت سنی ہے،شام کی جنگ میں «عذرا»  نامی علاقہ فتح کرنے والے سپاہیوں میں یہ بھی شامل تھا ،ان کی قبر بھی وہی پر ہے ،جنگ جمل اور صفین میں حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ تھے اور آپ کے کمانڈروں میں سے تھا۔  

حجر بن عدی اپنے والدین کی نسبت سے نیک کردار اور عبادت گزار شخص تھا،بیت المال سے ان کی تنخواہ 2500 درهم تھی،  آپ قادسیہ کی فتح میں بھی شریک تھے ، حجر اور ان کے ساتھیوں کو ،معاویہ نے مرج عذراء کے مقام پر قتل کر دیا .  

الصفدي، صلاح الدين خليل بن أيبك (متوفاي764هـ)، الوافي بالوفيات، ج 11، ص 247، تحقيق أحمد الأرناؤوط وتركي مصطفي، ناشر: دار إحياء التراث - بيروت - 1420هـ- 2000م.

ذهبي کہ جو اہل سنت کے بڑے علماء میں سے ہے وہ جناب حجر کا معاویہ کے ہاتھوں شہادت کے بارے میں لکھتا ہے ؛

وكان معه عشرون رجلاً فهم معاوية بقتلهم ، فأخرجوا إلي عذراء .

وقيل : إن رسول معاوية جاء إليهم لما وصلوا إلي عذراء يعرض عليهم التوبة والبراءة من علي رضي الله عنه ، فأبي من ذلك عشرة ، وتبرأ عشرة ، فقتل أولئك ، ....

ولما بلغ عبد الله بن عمر قتله حجر قام من مجلسه مولياً يبكي .

  حجر بن عدي، کے ساتھ 20 لوگ اور تھے ،معاویہ نے ان کے قتل کا ارادہ کیا ۔لہذا انہیں مقام عذا کی طرف لے گئے ۔

 اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ معاويه کا قاصد عذراء کے مقام پر پہنچا اور ان لوگوں سے توبہ کرنے اور علی ع سے بیزاری کا اظہار کرنے کے لئے کہا ، ان میں سے دس بندوں نے برائت کرنے کے حکم کی مخالفت کی اور دس نے برائت کا اظہار کیا اور اپنی جان بچائی ، لیکن جن لوگوں نے انکار کیا ،انہیں قتل کر دئے گئے...

اور جس وقت  حجر  بن عدی کی شہادت کی خبر  عبد الله بن عمر  تک پہنچی تو وہ اپنی جگہ سے فورا اٹھ کھڑا ہوا اور مسلسل روتا رہا ۔

الذهبي الشافعي، شمس الدين ابوعبد الله محمد بن أحمد بن عثمان (متوفاي748 هـ)، تاريخ الإسلام ووفيات المشاهير والأعلام، ج 4، ص 193، تحقيق: د. عمر عبد السلام تدمري، ناشر: دار الكتاب العربي - لبنان/ بيروت، الطبعة: الأولي، 1407هـ - 1987م.

ابن اثير جزري نے كتاب «أسد الغابة في معرفة الصحابة»، میں جو نقل کیا ہے اس کے مطابق حجر کو بارہ لوگوں کے ساتھ معاویہ کی طرف روانہ کیا :

فأمر معاوية بقتلهم ، فشَفع أصحابه في بعضهم فشفَّعهم ، ثم قُتِل حجر وستة معه ، وأطلق ستة،

معاويه نے ان کو قتل کرنے کا حکم دیا ، معاویہ کے بعض ساتھیوں کی سفارش سے ان میں سے بعض کی جانیں بچ گئیں،حجر اور ان کے چھے ساتھیوں کو شہید کیا اور چھے ساتھیوں کو نجات ملی۔

ابن أثير الجزري، عز الدين بن الأثير أبي الحسن علي بن محمد (متوفاي630هـ)، أسد الغابة في معرفة الصحابة، ج 1، ص 565، تحقيق: عادل أحمد الرفاعي، ناشر: دار إحياء التراث العربي - بيروت / لبنان، الطبعة: الأولي، 1417 هـ - 1996 م.

حاكم نيشابوري نے بھی لکھا ہے : حجر بن عدي حضرت علي عليه السلام کی ولایت کے راہ میں شہید ہوئے ؛

5983 سمعت أبا علي الحافظ يقول سمعت بن قتيبة يقول سمعت إبراهيم بن يعقوب يقول قد أدرك حجر بن عدي الجاهلية وأكل الدم فيها ثم صحب رسول الله صلي الله عليه وسلم وسمع منه وشهد مع علي بن أبي طالب رضي الله عنه الجمل وصفين وقتل في موالاة علي

الحاكم النيسابوري، ابو عبد الله محمد بن عبد الله (متوفاي 405هـ)، المستدرك علي الصحيحين، ج3، ص534، تحقيق: مصطفي عبد القادر عطا، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت الطبعة: الأولي، 1411هـ 1990

 

معاویہ اور یزید کے خاکستر بدن ۔۔

 

بھر حال رسول خدا صلي الله عليه وآله کے اس صحابی کا معاوية بن ابي سفيان کے ہاتھوں قتل ہونا تاریخ کے مسلمات میں سے ہے ۔   

یہ بات قابل تعجب نہیں ہے کہ صحابہ ،صحابہ کا ہی قاتل ہو ،کیونکہ اس سے پہلے جناب عثمان بھی صحابہ کے ہاتھوں قتل ہوا اور  جنگ صفین وغیرہ میں بعض صحابی نے بعض کو قتل کیا ۔

تعجب کی بات تو یہ ہے کہ عالم قبر او عالم برزخ میں قاتل اور مقتول کے درمیان بہت زیادہ فرق ہے ، قاتل [معاویہ ] کا بدن خاک میں تبدیل ہوا ہے لیکن مقتول [ حجر بن عدی ] کا بدن کہ جس کو دہشت گردوں نے کچھ عرصہ پہلے ان کی قبر سے نکالا وہ صحیح اور سالم ہے ۔

کیونکہ معاویہ کی وکالت کرنے والے داعشی اور سلفیوں نے یہ درندگی دکھائی ہے اور مولا علی علیہ السلام کے اس مشہور وفادار شیعہ کی توہین کی ہے لہذا ہم اسی مناسبت سے بنی امیہ کی قبور کو بنی عباس کے خلفاء کی طرف سے کھودنے کے واقعے کو خود اھل سنت کی کتابوں سے پیش کرتے ہیں ۔

اھل سنت کی بہت سی کتابوں میں نقل ہوا ہے کہ بنی عباس کے خلفاء نے معاویہ اور یزید کی قبروں کی کھودائی کی ۔ لیکن ان دونوں کی قبروں میں سوای خاک کے کوئی نشان باقی نہیں تھا ۔

 ابن أثير جزري نے اپنی  تاريخ میں لکھا ہے :

وأمر عبد الله بن علي بنبش قبور بني أمية فنبش قبر معاوية بن أبي سفيان فلم يجدوا فيه إلا خيطا مثل الهباء ونبش قبر يزيد بن معاوية بن أبي سفيان فوجدوا فيه حطاما كأنه الرماد.

عبد الله بن علي نے بنی امیہ کی قبروں کی کھودائی اور نبش کا حکم دیا ، جب معاويه بن ابي سفيان کی قبر کی کھودائی کی تو اس میں صرف دھاکہ کی مانند خاک کے کچھ نہیں   تھا اور یزید کی قبر میں بھی جلی ہوئی خاک کی مانند لکڑی کے کچھ نہیں تھا ۔   

الكامل في التاريخ ج 5 ، ص 78

اسکین ملاحظہ کریں :

 

یہی مطلب مندرجہ ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے ؛

 

فنبشوا قبر معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عنه، فلم يجدوا فيه إلا خيطاً مثل الهباء، ونبشوا قبر يزيد فوجدوا فيه حطاماً كأنه الرماد،

الطقطقي، محمد بن علي بن طباطبا المعروف بابن الطقطقي (متوفاي709هـ) الفخري في الآداب السلطانية، ج1، ص 55، دار النشر: طبق برنامه الجامع الكبير.

وأمر عبد الله بن علي بنبش قبور بني أمية بدمشق ، فنبش قبر معاوية بن أبي سفيان فلم يجدوا فيه إلا خيطاً مثل الهباء ، ونبش قبر يزيد بن معاوية فوجدوا فيه حطاماً كالرماد.

النويري، شهاب الدين أحمد بن عبد الوهاب (متوفاي733هـ)، نهاية الأرب في فنون الأدب، ج22، ص33، تحقيق: مفيد قمحية وجماعة، ناشر: دار الكتب العلمية - بيروت، الطبعة: الأولي، 1424هـ - 2004م.

وعبر عبد الله ابن علي الفرات وحاصر دمشق حتي افتتحها وقتل من بها من بني أمية وهدم سورها حجرا حجرا ونبش عن قبورهم فأحرقهم وأحرق عظامهم بالنار ولم يجد في قبر معاوية عليه اللعنة إلا خطا أسود كأنه رماد ولا في قبر يزيد لعنه الله إلا فقارة ظهره فأحرقه.

المقدسي، وهو المطهر بن طاهر (متوفاي507هـ)، البدء والتاريخ، ج6، ص71، دار النشر: مكتبة الثقافة الدينية - بورسعيد، طبق برنامه الجامع الكبير.

 

شبھات کے جواب دینے والی ٹیم   تحقيقاتي ادارہ حضرت ولي عصر (عج




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات