2024 March 28
لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد
مندرجات: ١٤١٨ تاریخ اشاعت: ٢٧ March ٢٠١٨ - ١٢:٢٩ مشاہدات: 1937
خبریں » پبلک
لکھنؤ کے بڑے امام باڑے میں عظیم الشان شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد

عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں ’’ شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس‘‘ کا انعقاد ہوا۔


اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ لکھنؤ ۲۵ مارچ: عالمی دہشت گردی کے خلاف اور مسلمانوں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کے لئے لکھنؤ کے تاریخی بڑے امام باڑے (آصفی امام باڑہ ) میں ’’ شیعہ و صوفی یکجہتی کانفرنس‘‘ کا انعقاد ہوا۔جس میں قومی ،بین الاقوامی اور ملّی مسائل زیر غوررہے۔کانفرنس میں کہاگیا کہ ہمیشہ صوفیائے کرام نے سیرت محمد و آل محمدؑ کی تبلیغ کی اور عزاداری کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیاہے ۔ہندوستان میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی ،حضرت نظام الدین اولیاء،بوعلی شاہ قلندر،حضرت بدیع الدین قطب المدار،حضرت صابر پاک،حضرت بقاء اللہ شاہ،حضرت وارث پاک،حضرت شاہ سید عبدالرزاق،حضرت مخدوم شاہ مینا،حضرت شیخ العالم ردولی شریف،حضرت شاہ نیاز بے نیاز،حضرت سید مسعود سالا غازی ،حضرت مخدوم شاہ سارنگ اور دیگر اہم اوربزرگ اولیاء نے عزاداری اور تعلیمات آل محمد ؑ کو کو فروغ دیاہے ۔آج بھی ضرورت ہے کہ ایسے بزرگوں کےملفوظات اور تعلیمات کو عام کیا جائے ۔
    کانفرنس کا آغاز قاری معصوم مہدی نے تلاوت قرآن سے کیا۔استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے کانفرنس کے بانی مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ اسلام کے نام پر دنیا بھر میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اور اسکے چھینٹے مسلمانوں کے دامن پر آرہے ہیں اسے بے نقاب کیاجائے ۔مولانا نے کہاکہ جو بے گناہوں کا قتل عام کررہے ہیں انکا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔جس اسلام میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل بتایا گیا ہو اس اسلام میں بے گناہوں کے قتل کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے ۔مولانانے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ قرآن کہہ رہاہے کہ اگر تمہارا میلان بھی ظالموں کی طرف ہوا تو تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا ۔تو جب ظلم کی طرف میلان رکھنے والے کا ٹھکانہ جہنم ہے تو انکا کیا انجام ہوگا جو ظلم اور دہشت گردی کررہے ہیں۔مولانانے آخر میں تمام تجاویز پڑھ کر مجمع کو سنائیں جنہیں سب نے قبول کیا۔
    جناب عارف محمد خان نے کہاکہ اگر مغرب اور تمام اسلام دشمن طاقتیں اسلامی تہذیب کو اپنالیں تو مسائل حل ہوجائیں گے ۔شاہ ولی اللہ بقائی نے کہاکہ ہم دہشت گردی کے مخالف ہیں اور ان فکروں کے مخالف ہیں جو شدت پسندی کو فروغ دے رہی ہیں۔مولاناحبیب حیدر نے کہاکہ اگر دہشت گرد مذہبی عقائد سے متاثرہوکر دہشت گردی پھیلارہے ہوتے تو یہ عبادت گاہوں کے بجائے شراب کے اڈوں اور جوئے خانوں کو نشانہ بناتے مگر عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا بتاتاہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔مولاناقاری فضل منان اما م ٹیلہ والی مسجد نے اپنی تقریر میں کہا ہم حسینی ہیں اور ہر یزید ی فکر کے خلاف ہیں۔مفتی شجر علی مداری نے اپنی تقریر میں کہاکہ پہلی بار شیعہ و صوفیوں و سنیوں کا اتنا عظیم الشان اجتماع دیکھا گیاہے ۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے اوقاف کا تحفظ کیا جائے اور بدعنوانوں کے خلاف کاروائی ہو۔شاہ حسنین احمد نے اپنی تقریر میں کہاکہ جو خدااور اسکے رسول ؐ کی سنت پر عمل نہ کرتے وہی دہشت گردی پھیلارہے ہیں۔شبیر علی وارثی کلکتوی نے اپنی تقریر میں کہاکہ وارثی اسے کہتے ہیں جس کا وارث علی ہوتاہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم علی الاعلان کہتے ہیں کہ ہم حسینی ہیں کیونکہ جب دشمن اپنے یزیدی ہونے پر شرمندہ نہیں ہے تو ہم اپنے حسینی ہونے پرفخر کیوں نہ کریں ۔انہوںنے کہاکہ آج مسلمانوں کے ساتھ بدترسلوک اس لئے ہورہاہے کہ انہوں نے دامن اہلبیت کو چھوڑ دیاہے ۔اگر اہلبیت کے دامن سے وابستہ رہتے تو آج دنیا میں انہیں گری ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھاجاتا۔مولانا صفدر حسین جونپوری نے کہاکہ جولوگ شیعوں اور صوفیوں کو دبانا چاہتے ہیں وہ آکر اس عظیم اجتماع کو دیکھیں تو سمجھ جائیں گے کہ شیعہ اورصوفیوں کی طاقت کتنی ہے ۔ڈاکٹر مقداد موسوی نے کہاکہ اتحاداسلامی کی دعوت پر لبیک کہنا سب کا فریضہ ہے ۔سید سعید اختر نے کہایہ اجتماع امن و اتحاد کا نمونہ ہے ۔ہم مل کر دہشت گرادانہ فکر کی مخالفت کرینگے ۔مولانا حسنین بقائی نے کہاکہ تمام خانقاہیں مولاناسید کلب جواد نقوی کے ساتھ ہیں ۔اوقاف کی حفاظت اور اپنے حقوق کے لئے ہم مل کر کوشش کریں گے ۔
نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرمانے اختتامی تقریر کرتے ہوئے اس عظیم الشان کانفرنس پرمولانا کلب جواد نقوی کی بھر پور ستائش کی ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں نے ہمیشہ مادر وطن کے تحفظ اور ترقی کے لئے سنجیدگی سے کوشش کی ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں امام حسین ؑ کی شہادت سے سبق لینے کی ضرورت ہے ۔امام حسین ؑ کا کردار یہ ہے کہ انہوں نےخود پیاسے رہ کر اپنے دشمن کو پانی پلایا ۔دہشت گردی کا مقابلہ امام حسین ؑ نے اس وقت کیا تھا لہذا آج بھی انکے ماننے والے دہشت گردی کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں۔پروگرام میں حکیم امت ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی بھی موجود رہے ۔انکی طبعیت ناساز تھی اس لئے تقریر نہیں کرسکے ۔
انکے علاوہ جناب عمران صدیقی ،سید وقاص وارثی شریف دیویٰ شریف سے ،سوامی سارنگ ،ارشد جعفری مرشود علی قادری کلکتوی ،مولانا جابر علی جوراسی ،معین الدین چشتی ،سیدی میاں،نورالعرفات خانقاہ مداریہ اور دیگر علماء  و صوفیاء حضرات نے تقاریر کیں ۔نظامت کے فرائض عادل فراز اور مولاناحسنین بقائی نے انجام دیے ۔پروگرام میں مولانا فیرو حسین ،مولانا رضا حسین ،مولانا موسی رضا یوسفی ،مولانا مراد رضا ،مولانا علم الحسن ،مولانا علمدارحسین ،مولانا ضیغم عباس ،مولانا افتخار حسین انقلابی،اور دیگر علماء کرام جو کانپور،انائو،زید پور ،بارہ بنکی ،رائے بریلی ،جونپور،اکبر پور ،ہردوئی ،بہرائچ اور دیگر ضلعوں سے تشریف لائے تھے ۔آخر جلسہ میں مولانا سیدکلب جواد نقوی نے سبھی علماء اور صوفیا کا شکریہ ادا کیا۔
کانفرنس میں شیعہ و صوفیائے کرام نے اتفاق رائے سےمندرجہ ذیل تجاویز کو پاس کیا ۔نیز یہ بھی طے پایا کہ اجلاس میں منظورشدہ مطالبات کے تمام نکات کو میمورنڈم کی شکل میں ضروری کاروائی کے لئے حکومت ہند کو ارسال کیا جائے گا۔






مطالبات:
۱۔ یہ عظیم اجتماع اسلام کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد جماعتوں کے حامی ملکوں اور انکے نمک خوار ملائوں جوتعلیمات قرآن اور سیرت محمدؐ و آل محمدؑ کے برخلاف بے گناہوں کا قتل عام کررہے ہیں اور دہشت گردی کی حمایت میں فتوے دیکر دین اسلام اور مسلمانوں کے کردار کو داغدار کرنے کی کوشش کررہے ہیں،انکی سخت مذمت کرتے ہیں۔یہ اجتماع ملک کے نوجوانوں کو پیغام دینا چاہتاہے کہ وہ اس ظالمانہ اور اسلام مخالف فکر کی حامل اسلام دشمن طاقتوں اور انکے زرخرید ایجنٹوں کے دام فریب میں گرفتار نہ ہوں۔
۲۔یہ اجتماع مطالبہ کرتاہے کہ قومی و بین الاقوامی سطح پر حضرت امام حسینؑ اور انکے اقرباء کی شہادت کے درس کو مزید عام کیا جائے اور کردار امام حسینؑ کے ذریعہ ظلم و بربریت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی جائے ۔
۳۔ہندوستان میں شیعہ و صوفی اور محمد و آل محمد ؑ کی سیرت پر عمل کرنے والوں کی اکثریت ہے ۔اس لئےیہ کانفرنس حکومت ہند سے مطالبہ کرتی ہے کہ شیعوں و صوفیوں کو انکی تعداد کے لحاظ سے مرکزی و ریاستی سطح پر تمام حکومتی شعبوں میں نمائندگی دی جائے ۔
۴۔یہ اجتماع ملک عراق میں داعش کےذریعہ ۳۹ ہندوستانیوں کے بہیمانہ قتل کی پروزور مذمت کرتاہے ۔
۵۔حب الوطنی ،قومی یکجہتی اور انسان دوستی کے نظریہ کو فروغ دیا جائے اور اسکی ترویج و اشاعت کا لائحۂ عمل تیارکیا جائے۔
۶۔یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتاہے کہ دہشت گردانہ فکر کو فروغ دینےوالے تمام نام نہاد ملائوں اور انکو مالی امداد پہونچانے والی تنظیموں اور افراد کی نشاندہی کرکے فوری قانونی کاروائی کی جائے ۔
۷۔مختلف الزامات کے تحت جیلوں میں بندمسلمانوں کے مقدمات میں منصفانہ اور شفاف جانچ کرائی جائے اور بے گناہوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے ۔
۸۔ہندوستان کے تمام اوقاف کی املاک کی حفاظت نیز بدعنوانی میں ملوث افراد باالخصوص اترپردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیرمین اور ممبران کے مجرمانہ کاموں کی فوری جانچ کرائی جائے اور انکے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے ۔
۹۔ملک کے مسلمانوں خصوصا شیعہ و صوفی مسلک کےافراد کی تعلیمی و معاشی پسماندگی کے پیش نظر حکومت ہند مثبت عملی اقدام کرےاور انکے لئے خصوصی پیکیج کااہتمام کیا جائے ۔
۱۰۔موجودہ سعودی عرب میں جو مقامات مقدسہ اور روضے منہدم کئے گئے ہیں انہیں فوراً تعمیر کرایا جائے ۔ یہ اجتماع سعودی عرب کے مقامات مقدسہ کے انہدام کے اقدامات کی پور زور مذمت کرتا ہے۔ 
رپورٹر: فراز نقوی






Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات