ابن تیمیہ کے نزدیک، اللہ تعالیٰ عرش پر حقیقی معنوں میں قائم ہیں اور ان کی صفتِ "ہنسنا" بھی حقیقی ہے، لیکن ان صفات کی نوعیت انسانی صفات سے بالکل مختلف ہے۔ وہ انہیں اللہ کی منفرد شان قرار دیتے ہیں، جسے عقلی طور پر سمجھنے کی کوشش نہیں کی جا سکتی۔
ابن تيمية کے صفات الہٰیہ کے حوالے سے انحرافات (تنقیدی جائزہ)
1. جسمیت کی طرف میلان:
ابن تيمية (متوفی 728ھ) نے اللہ تعالیٰ کی صفات کے بیان میں تجسیم (جسمیت کی طرف میلان) کے قریب نظریات پیش کیے، جیسے:
"اللہ کے لیے حقیقی چہرہ، ہاتھ اور آنکھیں ثابت کرنا"، حالانکہ یہ صفات بلا کیفیت (بغیر کسی مشابہت کے) مانی جاتی ہیں۔
"اللہ عرش پر حقیقی طور پر مستوی ہے" جیسے بیانات سے مجسمہ کے فکر کو تقویت ملی۔