شیعیت نیوز: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن پر حملے میں ملوث کالعدم انصار الشریعہ سے تعلق کے شبے میں بلوچستان کے علاقے پشین سے گرفتار مفتی حبیب اللہ کے حیدرآباد میں واقع گھر پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا چھاپہ‘ لیپ ٹاپ‘ پاسپورٹ‘ دینی کتب اور دیگر دستاویزات تحویل میں لے لیں تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
چھاپے سے مدارس کے اساتذہ اور طلباءمیں خوف و ہراس پھیل گیا ہے ایس ایس پی حیدرآباد امجد شیخ نے کہا ہے کہ پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ مفتی حبیب اللہ کو گذشتہ روز سیکورٹی فورسز نے پشین کے علاقے سے انصار الشریعہ نامی کالعدم تنظیم سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔
دوسری جانب جے یو آئی حیدرآباد کے ترجمان نے ”پاکستانی روزنامے “ کے رابطے پر کہا ہے کہ مفتی حبیب اللہ دیوبندی جماعت جے یو آئی حیدرآباد کے ذمہ دار اور گذشتہ 20 سال سے سائٹ ایریا میں واقع مدرسہ مفتاح العلوم کے استاد ہیں وہ کسی غیر قانونی یا دہشت گردی کی سرگرمی میں ملوث نہیں ہیں.