2024 April 25
پاکستان نے پاک ایران سرحد پر گیٹ تو تعمیرکر دیا لیکن زائرین کی مدد کے حوالے سے کچھ نہ ہو سکا
مندرجات: ٩٥١ تاریخ اشاعت: ٢١ August ٢٠١٧ - ١٠:٥٨ مشاہدات: 1244
خبریں » پبلک
پاکستان نے پاک ایران سرحد پر گیٹ تو تعمیرکر دیا لیکن زائرین کی مدد کے حوالے سے کچھ نہ ہو سکا


اسلام آباد: پاکستان نے پاک ایران سرحد پر خصوصی گیٹ اور 126 کلو میٹر سرحد پر خار دار باڑ لگادی ہے مگر وہاں روزانہ کی بنیاد پر زائرین کی حالت زار میں بہتری کے حوالے سے کوئی خبر سامنے نہ آئی۔

قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے ایران اور افغانستان سے ملنے والی سرحدوں سے متعلق ایوان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے کہ ایران اورافغانستان کے ساتھ معمول کے مطابق فلیگ میٹنگزاورمشترکہ سرحدی کمیشن اجلاس ہورہے ہیں،  پاکستان کی جانب سے پاک ایران سرحد پر گیٹ تعمیر کردیا گیا ہے، گیٹ کے دونوں اطراف 126 کلومیٹر لمبی خاردارتار بھی لگائی گئی۔

 یہاں اس امر کی نشاندہی بھی لازمی ہے کہ پاکستانی حکومت گیٹ اور باڑ پر تو خرچ کر رہی ہے جبکہ وہاں موجود ہزاروں زائرین کی حالت زار سے بے خبر ہے جو اس گرمی میں بے یارو مددگار وہاں کئی ہفتوں تک پڑے رہتے ہیں۔ پاکستانی حکومت کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ وہاں پر بزرگ خواتین و بچوں کے لیے بھی کسی طرح کا کوئی انتظام نہیں کیا جاتا۔ آپ نیچے تصاویر میں ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ کس طرح یہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے زائرین جو ہوائی سفر کے ذریعے شاید نہیں جا سکے، ذلیل و خوار ہو رہے ہیں۔
حکومت پاکستان سے ایک مرتبہ پھر مودبانہ گذارش ہے کہ کئی ہفتوں تک تفتان بارڈر پر روکے جانے پر سراپا احتجاج ان زائرین کو پاکستانی یا شیعہ ہونے کی پاداش میں ہتھکڑیاں پہنا کر جیلوں میں ہی ڈال دیا جائے تاکہ کم از کم انہیں خوراک اور سر چھپانے کی تو جگہ میسر آسکے۔

تسنیم نیوز کے مطابق پاکستان سے ایران اور عراق اور پھر واپسی پر اپنے ملک واپس آنے والے زائرین کو گزشتہ چند سالوں سے تفتان بارڈر پر جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی داستان نئی نہیں۔
 

دوسری طرف تفتان بارڈر پر اپنے ہی ملک میں بےسروآسرا پاکستانی خواتین اور بچوں سمیت کڑکتی دھوپ میں کھلے آسمان تلے ہفتوں سے سڑک کنارے جبرا روکے رکھا جاتا ہے۔

سیکورٹی کانوائے نہ ہونے کے باعث ان پاکستانیوں کو اپنے اپنے شہروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔

بلوچستان حکومت کی بےحسی کا یہ عالم ہے کہ خواتین، بزرگوں اور بچوں سمیت زائرین کے سرحد پر قیام کے لئے کوئی موزوں ٹھکانہ تک نہیں ہے۔

لہذا کتنے ہی پاکستانی اپنی ہی سرزمین پر 15 سے 20 روز تک ایک طرح سے ایسی قید میں ہیں جہاں نہ تو مناسب خوراک کا انتظام ہے نہ قیام کا اور نہ ہی طہارت و پاکیزگی کا۔

سوال یہ ہے کہ ان مظلوم زائرین کا شیعیہ ہونے کے علاوہ بھی کوئی قصور ہے جو بلوچستان حکومت ان کے ساتھ ایسا جانوروں کا سا رویہ رکھے ہوئی ہے؟


بےحسی، ظلم اور عدم انصاف اور غیرانسانی رویے کی داستان تو جانے کب تمام ہو فی الوقت بلوچستان کی حکومت سے ایک مرتبہ پھر مودبانہ گذارش ہے کہ ان زائرین کو پاکستانی یا شیعہ ہونے کی پاداش میں ہتھکڑیاں پہنا کر جیلوں میں ہی ڈال دیں تاکہ کم از کم انہیں خوراک اور سر چھپانے کی تو جگہ میسر آسکے۔

 

 

 

 




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات