2024 March 19
پاکستان مخالف فسادیوں کا مرکز فساد لال مسجد میں’آپریشن رد الفساد‘ کے خلاف اجتماع
مندرجات: ٦٧٠ تاریخ اشاعت: ٢٧ March ٢٠١٧ - ١٠:٢٨ مشاہدات: 1379
خبریں » پبلک
پاکستان مخالف فسادیوں کا مرکز فساد لال مسجد میں’آپریشن رد الفساد‘ کے خلاف اجتماع

شیعیت نیوز: سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے ایک اشتہار کے مطابق لال مسجد جو دہشتگردی کی جڑ اور نفرت و تشدد پھیلانے کا مرکز ہے وہاں ایک اجتماع توہین رسالت (ص) کی آڑ میں آپریشن رد الفساد کے خلاف 24 مارچ کو منعقد کیا جارہا ہے جس میں شدت پسند کالعدم اور دہشتگرد جماعتوں کے رہنماء بھی مدعو کیئے گئے ہیں۔

اشتہار کے مطابق اس اجتماع میں وہ لوگ بھی شریک ہیں جو لال مسجد کے فتنہ کی مخالفت کرتے آئے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ آیا وہ بھی اس مسجد ضرار کے دھوکہ میں آکر اس اجتماع میں شریک ہونگے یا نہیں ، ان میں سہرفرست نام ڈاکڑ عامر لیاقت اور مفتی حنیف قریشی کا ہے جو معتدل مسلمان اور آپریشن رد الفساد کے حامی ہیں۔

واضح رہے کہ یہ اجتماع پاکستان کے خلاف بغاوت کرنے والے اور داعش کی اعلانیہ حمایت کرنے والے مولوی عبدالعزیز کی سربراہی میں منعقد کیا جارہا ہے دھیاں رہے کہ لال مسجد کا گروہ  ہے جس  نے صفین میں قرآن کریم نیزے پر بلند کرکے مسلمانوں کو دھوکہ دیا تھا اور آج اسی گروہ  نے عام مسلمانوں کو توہین رسالت (ص) کا پرچم بلند کرکے دھوکہ دینے کی کوشیش کی ہے۔

یہ منعقد ہونے والا اجتماع آپریشن رد الفساد کے مخالفت میں منعقد کیاجارہاہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ بظاہر آپریشن رد الفساد کی مخالفت کرنے کی ان دہشتگردوں میں ہمت نہیں تو انہوں نے توہین رسالت (ص) کی آڑ میں اپنے ہم خیالوں کو جمع کیا ہے تاکہ کوئی پالیسی واضح کرسکیں۔ اس اجتماع کا منعقد ہونا خود آپریشن رد الفساد کی مخالفت ہے کیونکہ اس میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں کے سرغنے اور سہولت کار شرکت کریں رہے ہیں۔

اہم نقطہ یہ ہے کہ اس کانفرنس میں روزنامہ امت کے ایڈیٹر کو بھی دعوت دی گئی ہے جو لال مسجد اور کالعدم لشکر جھنگوی کا میڈیا سمجھاجاتا ہے۔

دیکھنایہ ہے کہ آیا وزارت داخلہ اسلام آباد کے قلب میں منعقد ہونے والے اس فسادی اجتماع کو روک سکے گی یا پھر ہر بارکی طرح اس اجتماع کے انعقاد پر لاعلمی کا اظہار کیاجائے گا، یہ وقت بتائے گا!

واضح رہے کہ توہین رسالت (ص) جرم ہے جسکی ہر مسلمان مذمت کرتا ہے، لیکن اس قانون کی آڑ میں دہشتگردوں کو انکے مغموم مقاصد حاصل کرنے دینا خود بھی توہین رسالت (ص) ہی تصور کیا جائے گا کیونکہ انہیں دہشتگردوں  نے جتنا پیغمبر اسلام (ص) کے دین کا دنیا بھر میں بدنام کیا اتنا کسی  نے نہیں کیا ہوگا۔ البتہ سوشل میڈیا پر چند ملحد صفت افراد کی جانب سے جو توہین کی جاتی ہے اسکو روکا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

 

c0a6166c-f673-4adf-a4c0-50ef215d8e94_1.jpg

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات