2024 March 29
امن مذاکرات کیلئے حریت لیڈروں کو مدعو کرنے اپوزیشن کا اصرار
مندرجات: ٢١٧ تاریخ اشاعت: ٠٤ September ٢٠١٦ - ١٢:٢٠ مشاہدات: 1284
خبریں » پبلک
امن مذاکرات کیلئے حریت لیڈروں کو مدعو کرنے اپوزیشن کا اصرار

کل جماعتی وفد کے دورہ کشمیر سے قبل وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کا جائزہ اجلاس

نئی دہلی، 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں وادی کشمیر کے دورے پر جانے والے کل جماعتی وفد کی آج یہاں میٹنگ ہوئی جس میں وہاں مختلف گروپوں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے ایجنڈا پر بات کی گئی۔مسٹر سنگھ کی صدارت میں 20 سیاسی جماعتوں کے 30 ارکان کا وفد صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کل وادی روانہ ہوگا ۔اس میٹنگ میں حکومت نے تمام ارکان کو پانچ صفحات پر مشتمل ایک دستاویز دیا جس میں ریاست کی تازہ صورت حال اور مختلف واقعات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے حکام نے بھی وفد کو وادی کے موجودہ حالات کی اطلاع دی۔وفد وہاں دو دن رہے گا اور جموں و کشمیر کے گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلی محبوبہ مفتی سے ملاقات کرے گا۔ وہ تمام سیاسی جماعتوں، ٹریڈ یونینوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور دیگر وفود کے ارکان کے ساتھ بھی وادی میں امن کی بحالی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کرے گا۔میٹنگ کے بعد مسٹر سنگھ نے نامہ نگاروں سے کہا، ”کل جماعتی وفد کشمیر میں مختلف گروپوں سے ملے گا اور واپس لوٹنے کے بعد پھر ملاقات کرکے تمام تجاویز پر بات چیت کریں گے ۔ اس کے بعد حکومت آگے قدم اٹھایے گی”۔دریں اثنا مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سیتارام یچوری نے کہا ہے کہ علیحدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس کے رہنماؤں کو بھی بات چیت کے لئے مدعو کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران اعتماد سازی کے کچھ اقدامات کا بھی اعلان کیا ہونا چاہئے کیونکہ کچھ ٹھوس کام کرنا ضروری ہے ۔راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر غلام نبی آزاد نے آج کہا کہ وادی میں کل جماعتی وفد بھیجنے کا اپوزیشن کا مطالبہ پورا ہو گیا ہے۔
اس گروپ میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے رکن ہوں گے اور انہیں یقین ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ملاقات ہوگی اور ایسے اقدامات کئے جائیں گے جن سے حالات ٹھیک ہو سکیں۔آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے رہنما اسدالدین اویسی نے کہا کہ ویسے یہ حکومت طے کرے گی کہ وفد کس کس سے ملے گا لیکن ان کی رائے ہے کہ علیحدگی پسند لیڈروں سمیت تمام فریقوں سے بات چیت کی جانی چاہئے ۔وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی قیادت والی اس وفد میں 20 سے زائد سیاسی جماعتوں کے 30 ارکان پارلیمنٹ اور بعض سینئر سرکاری افسران بھی شامل ہوں گے ۔ وفد میں شامل وزیر خزانہ ارون جیٹلی، امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے وزیر رام ولاس پاسوان ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ ، سینئر کانگریس لیڈران غلام نبی آزاد، ملک ارجن کھرگے ، امبیکا سونی، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی، سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری ، سی پی آئی لیڈر ڈی راجا اور جے ڈی یو لیڈر شرد یادیو کے نام قابل ذکر ہیں۔ اگرچہ کل جماعتی وفد کی آمد کا مقصد کشمیر میں امن وامان کی بحالی کے لئے یہاں مختلف طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد بالخصوص مختلف تنظیموں کے نمائندوں سے ملاقات کرکے تجاویزات حاصل کرنا ہے ، تاہم مبصرین کے مطابق اہم متعلقین بشمول حریت کانفرنس اور تجارتی انجمنوں کی جانب سے وفد کا بائیکاٹ کرنے کے اعلان کے بعد دورے کے ثمرآور ثابت ہونے کے امکانات مخدوش ہوگئے ہیں۔ کشمیر میں سب سے بااثر مانے جانے والے علیحدگی پسند راہنما سید علی گیلانی نے جمعہ کو کل جماعتی وفد سے ملاقات کے بائیکاٹ کی اپیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایسی وفود کے پاس نہ کوئی منڈیٹ حاصل ہوتا ہے اور نہ مسئلہ جموں وکشمیر کو حل کرنے کی کوئی نیت ہوتی ہے ‘۔ انہوں نے کہا ‘ہم تمام متعلقین کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ وفد کے ملاقات کے بے معنی مشق میں شامل ہونے سے اجتناب کرے ‘۔ مسٹر گیلانی نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کا وفد یہ قرارداد منظور کرنے کے بعد یہاں آرہا ہے ، کہ کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے ۔




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات