2024 March 28
محبوب یهود
مندرجات: ٢١٥٠ تاریخ اشاعت: ٠٦ December ٢٠٢١ - ١٧:٥٤ مشاہدات: 1615
وھابی فتنہ » پبلک
محبوب یهود

محبوب یهود

1.  صدر اسلام کی مشکلات میں سے ایک  «یہود اور نصارا کے انحرافی افکار » کا بعض اصحاب پر اثر انداز ہونا ہے . آنحضرت صلی الله علیه و آله، نے اللہ کی دی ہوئی ہدایت کے مطابق کئی مرتبہ ان لوگوں کے انحرافی افکار کی طرف اشارہ فرمایا۔

 2.  پیغمبر صلی الله علیه و آله نے اگرچہ جناب عمر  کے توسط سے تورات کو مسلمانوں میں رواج دینے کی سخت مخالفت کی اور شدید ناراضگی کا اظہار فرمایا اور یہود کے حلیہ گری اور دھوکہ بازی کا پردہ چاک فرمایا ،لیکن جناب خلیفہ دوم کا یہودیوں سے خاص رابطہ اور  مظبوط قسم کے تعلقات تھے ، جیساکہ اہل سنت کی متعدد کتابوں میں اس چیز کی طرف اشارہ ہوا ہے ۔ اہل سنت کے مشہور مفسر جناب طبری نے خود جناب عمر بن خطاب سے نقل کیا ہے :

«...كنت أشهد اليهود يوم مدراسهم فأعجب من التوراة كيف تصدق الفرقان، ومن الفرقان كيف يصدق التوراة! فبينما أنا عندهم ذات يوم قالوا: يا ابن الخطاب، ما من أصحابك أحد أحب إلينا منك. قلت: ولم ذلك؟ قالوا: إنك تغشانا وتأتينا...»

  عمر بن خطاب کہتے تھے : میں یہودیوں کے مدرسوں میں جایا کرتا تھا اور اس چیز پر تعجب کرتا تھا کہ قرآن کس طرح تورات کی تائید کرتا ہے اور تورات قرآن کی ۔۔۔۔

ایک دن میں یہودیوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا، اس وقت یہودیوں نے مجھ سے کہا:  اے خطاب کے بیٹے! تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو بھی ہم تیرے جیسے دوست نہیں رکھتے ۔ آپ ہمارے نذدیک سب سے محبوب شخص ہو۔ عمر نے کہا : کیوں میں یہودیوں کے نذدیک باقی سب سے زیادہ محبوب ہوں ؟ یہودیوں نے جواب دیا : کیونکہ آپ ہمیشہ ہمارے پاس آتے جاتے رہتے ہیں اور ہمارے ساتھ خاص الفت رکھتے ہیں ۔

أبو جعفر الطبري، محمد بن جرير بن يزيد بن كثير بن غالب الآملي، ، جامع البيان في تأويل القرآن، ج2، ص: 381، المحقق : أحمد محمد شاكر، الناشر : مؤسسة الرسالة، الطبعة : الأولى ، 1420 هـ - 2000 م، عدد الأجزاء : 24 (رك: تصوير زیر)

3   جناب عمر کی یہ محبوبیت ان کی خلافت کے دور میں ابوهریره ، کعب الاحبار،عبدالله بن سلام  ،  تمیم داری  اور دوسرے یہودیوں کے ساتھ  رابطے کی وجہ سے اور  زیادہ بڑھ گئی  .. 

 

 

جبکہ اللہ قرآن پاک میں یہود و نصارا سے دوستی سے منع فرماتا ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى أَوْلِيَاءَ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴿سورہ مائدہ ۵۱﴾

اسی طرح اللہ یہود کو اہل ایمان کی نسبت سے سب سے زیادہ دشمنی کرنے والا کہتا ہے : لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُمْ مَوَدَّةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَى ذَلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴿سورہ مائدہ۸۲﴾

اسکین ۔۔۔۔

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات