2024 March 29
شیعہ آذان شیعہ عالم کا دلچسپ جواب ۔
مندرجات: ٢٠٥٨ تاریخ اشاعت: ١١ September ٢٠٢١ - ١٧:١٢ مشاہدات: 2492
وھابی فتنہ » پبلک
شیعہ آذان شیعہ عالم کا دلچسپ جواب ۔

 

شیعہ آذان

شیعہ عالم کا دلچسپ جواب ۔

 آذان میں حضرت  علی علیہ السلام کی ولایت کی گواہی کیوں ؟

سید محمد تیجانی سماوی [ جو پہلے سنی عالم تھا پھر شیعہ ہوا ] انہوں نے عراق کا سفر کیا اور اس وقت کے شیعہ معروف علمی شخصیت ایت اللہ سید محمد باقر صدر سے ملاقات کی اور اپنے ذھن میں موجود مختلف شکوک و شبھات کو ان کے سامنے بیان کیا ۔ انہیں میں سے ایک آذان میں حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب  علیہ اللہ السلام کی ولایت کی گواہی کے بارے میں ان کا سوال تھا ۔

 

ڈاکٹر  سماوي :

آپ لوگ آذان میں ان کی ولایت کی گواہی کیوں دیتے ہیں ؟

آيت الله صدر:

حضرت امیر المومنین علی (ع) خدا کے ان بندوں میں تھے جن کو خدا نے منتخب کیا تھا اور ان کو شرف بخشا تھا کہ انبیاء کے بعد مسلسل کار ہائے رسالت کو انجام دیں اور وہی بندے انبیاء کے اوصیاء رہیں ۔

ہر نبی کا ایک وصی تھا اور حضرت علی رسول خدا کے وصی تھے ۔[۱] خدا و رسول کی بیان کردہ فضیلتوں کی بنا پر ہم حضرت علی کو تمام صحابہ پر فضیلت دیتے ہیں ۔اور اس موضوع پر قرآن وحدیث سے نقلی دلیلوں کے ساتھ ہم عقلی دلیلیں بھی رکھتے ہیں اور ان دلیلوں میں شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ جہاں ہمارے اعتبار سے صحیح ومتواتر ہیں اہل سنت والجماعت کے طریقوں سے بھی صحیح ومتواتر ہیں [۲]۔ہمارے علماء نے اس موضوع پر بہت کتابیں لکھی ہیں [۳]

  اور کیونکہ اموی حکومت نے اس حقیقت کو چھپائے اور علی وآل علی سے جنگ ،اور ان کے خلاف قتل وغارت کا بازار گرم کیا ،یہاں تک کہ مسلمانوں کے منبروں  سے حضرت علی (ع) پر لعنت ۔سب وشتم کے سلسلے کی بنیاد رکھی اور زور وزبردستی حضرت علی کانام ونشان مٹا دینا چاہا ۔[۴]

 اس لئے ان کے شیعہ اور ان کے ماننے والوں نے اذان میں اعلان کرنا شروع کردیا کہ وہ ولی اللہ ہیں اور کسی  بھی مسلمان کے لئے ولی اللہ کو سب وشتم کرناجائز نہیں ہے یہ کام صرف ظالم حکومتوں کے ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے کیاگیا تھا ۔لہذا  اس طرح سے شیعوں نے مولا علی علیہ السلام کے دشمنوں کی سیاست کا مقابلہ کیا  

۔تاکہ یہ ایک تاریخی کارنامہ بن جائے جس سے مسلمان نسلا بعد نسل اس بات کا احساس کرے کہ مولا  علی علیہ السلام حق پر تھے اور ان کے دشمن باطل پر ۔

ہمارے فقہا نے شہادت ثالثی (یعنی علی ولی اللہ ) کومستحب کہا ہے ،واجب نہیں کہا ہے ۔ نہ آذان کا جز کہا ہے  نہ اقامت کا جزء کہا ہے ۔ اگر موذن یا اقامت کہنے والا جزء کی نیت سے کہے تو اس کی اذان واقامت باطل ہے اور عبادت و معاملات میں مستحبات تو الی مااللہ اللہ بہت ہے کہ جن کا شمار بھی ممکن نہیں ہے ۔ اگر کوئی  ان کو بجالاتا ہے تو ثواب ملےگا نہیں بجالاتا ہے تو کوئی عقاب نہیں ہے ۔ مثلا مستحب ہے کہ "اشهد ان لا  اله الا الله وان محمد رسول الله کے بعد اشهد ان الجنة حق وان النار حق وان الله یبعث من فی القبور کہے :


۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
سید تیجانی سماوی کی مشہو کتاب... پھر میں هدايت گیا سے اقتباس : ص 88 و 89.

[۱]  یا رَسُولَ اللَّهِ لِکُلِّ نَبِیٍّ وَصِیٌّ فَمَنْ وَصِیُّکَ؟ قال فإن وصیی وَ مَوْضِعُ سِرِّی وَ خَیْرُ من أَتْرُکُ بَعْدِی وَ یُنْجِزُ عِدَتِی وَ یَقْضِی دَیْنِی عَلِیُّ بن أبی طَالِبٍ

المعجم الکبیر، ج ۶، ص ۲۲۱ و فضائل الصحابة لابن حنبل، ج ۲، ص ۶۱۵ و مجمع الزوائد، ج ۹، ص ۱۱۳).

[۲]  اس سلسلے میں آگاہی کے لئے اسی سائٹ پر موجود مندرجہ زیل ایڈرس پر رجوع کریں ۔

علی  ولي كل مؤمن بعدي»  والی حدیث کی تحقیق۔

https://www.valiasr-aj.com/urdu/shownews.php?idnews=1945

امیر المومنین علیہ السلام کے خلیفہ بلا فصل ہونے اور آپ کی امامت کے دلائل کا خلاص

 https://www.valiasr-aj.com/urdu/mobile_shownews.php?idnews=1990

[۳] - جیساکہ علامہ امینی کی کتاب الغدیر اور سید میر حامد ھندی کی کتاب عبقات الانوار اس سلسلے کی اہم ترین کتابوں میں سے ہیں ]

   [۴]  اس سلسلے میں آگاہی کے لئے اسی سائٹ پر موجود اس مقالے کی طرف رجوع کریں۔

بزرگ صحابی امیر المومنین علیہ السلام پر سب و شتم کا آغاز کب سے ہوا؟https://www.valiasr-aj.com/urdu/mobile_shownews.php?idnews=1991





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات