2024 March 28
ازواج پیغمبر اکرم ﷺ کی توہین و بے حرمتی
مندرجات: ١٨٧٣ تاریخ اشاعت: ١٤ October ٢٠٢١ - ١٦:٢٩ مشاہدات: 3470
یاداشتیں » پبلک
ازواج پیغمبر اکرم ﷺ کی توہین و بے حرمتی

کیا شیعہ ازواج پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دشمن ہیں؟


 شیعہ ازواج پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی  توہین  و بے حرمتی

 

(تحریر  رستمی نژاد ۔۔ ترجمہ سید میثم زیدی )



اعتراض :  شیعہ ، زوجہ پیغمبر  عائشہ پر   خیانت کا الزام لگاتے ہیں  اوراس مسئلہ میں  آنحضرت   اور آپ  کے خاندان  کی حرمت کا پاس و لحاظ  تک بھی نہیں کرتے ۔ شیعہ عائشہ  پر اس حال میں  یہ ناروا  تہمت لگاتے ہیں    جبکہ خداوند عالم نے واقعہ ’’ افک ‘‘ میں  ان کی پاک دامنی اور عفت کا اعلان کیا ہے  ۔(

[1])اور سورہ احزاب میں انہیں  ’’ ام المؤمنین  ‘‘  کے لقب سے نوازہ   ہے ۔ ([2])

تحلیل و جائزہ :

اس اعتراض کے جواب  میں چند نکات قابل توجہ ہیں :

پہلا نکتہ :  اس  اعتراض  ، کہ شیعہ عائشہ پر اس طرح کے ناروا  الزام لگاتے ہیں  ، کی ایک افتراء اور تہمت سے زیادہ کوئی حقیقت نہیں ہے ۔ کسی بھی شیعہ عالم  دین یا شیعہ عام انسان  نے  کبھی بھی   عائشہ پر   منافی عفت اعمال کی تہمت نہیں لگائی ہے  اور اس مطلب  پر سب سے واضح  دلیل شیعہ مفسرین کے وہ نظریات ہیں  جو انہوں نے   آیات افک کی تفسیر کے ذیل میں اپنی اپنی کتابوں میں بیان کئے ہیں ۔  چنانچہ ہر منصف مزاج انسان  شیعہ علماء کی تفاسیر کی طرف رجوع کرکے  یہ بات جان جائے گا کہ  شیعوں نے ہرگز عائشہ کی طرف ان ناروا چیزوں کی نسبت نہیں دی ہے اور نہ وہ اسے صحیح جانتے  ہیں ۔

اور جالب توجہ امر یہ ہے کہ علامہ طباطبائی ؒ نے اہل سنت کی نقل کردہ ان روایات کو بھی  شدت کے ساتھ رد کیا ہے جس میں یہ مضمون نقل کیا گیا ہے کہ  پیغمبر اکرم   کو اپنی  زوجہ کے متعلق سوئے ظن پیدا ہوگیا تھا ۔([3])

البتہ اس بارے میں کہ واقعہ ’’ افک ‘‘ عائشہ سے متعلق تھا یا ماریہ قبطیہ سے  ، مفسرین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے  لیکن شیعہ نقطہ نظر سے  اس بات میں کوئی فرق نہیں  ہے  کہ یہ  واقعہ ان دونوں میں سے کس کے  متعلق تھا ۔  شیعوں  نے ان دونوں کی  عفت و پاکدامنی  کی تصدیق کی   ہے اور ان کے سلسلہ سے  وہ گمان بد میں مبتلا ء  نہیں ہیں ۔

 شیعہ تفاسیر کے کتابیں  ایک ہزار سال سے اب تک سب کے سامنے ہیں  ۔ علی بن ابراہیم قمی کی تفسیر سے لیکر جدید تفاسیر تک  تمام تفاسیر میں یہ تصریح ملتی ہے کہ  ممکن ہے زوجات پیغمبر اکرم کسی اور  گناہ( صغیرہ یا کبیرہ ) کی مرتکب ہوجائیں  لیکن کبھی بھی عفت و پاکدامنی  سے متعلق امر میں انحراف و آلودگی کا شکار نہیں  ہوئیں ۔

اسی طرح شیعہ مفسرین  سورہ تحریم کی  دسویں آیت ،  ۔   کہ جہاں پر جناب نوح و لوط  علیہما السلام  کی بیویوں  کے متعلق ارشاد ہوا : ’’ فخانتاھما ‘‘  ۔([4]) ان دونوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی تھی  ۔،کی تفسیر میں یہ وضاحت کرتے ہیں کہ اس آیت میں خیانت سے مراد  ناموسی خیانت نہیں تھی چونکہ  انبیاء (ع) کی بیویاں   ایسی ( ناموسی ) خیانت سے مبرا ہیں ۔ لہذا شیعہ مفسرین  اس مطلب کو ایک عام و کلی ضابطہ کے طور پر بیان کرتے ہیں کہ جو پیغمبر اکرم کی ازواج  پر  بھی  منطبق ہوتا  ہے  ۔ ([5])

دوسرا نکتہ : شیعہ ، عائشہ کے جس عمل پر تنقید کرتے ہیں وہ ان کا مسلمانوں کے رسمی خلیفہ کے خلاف بغاوت اور اسلامی حکومت کے خلاف مسلحانہ جنگ  ’’ جمل ‘‘ میں شرکت کرنا ہے  چنانچہ شیعہ کہتے ہیں :  وہ تو ام المؤمنین تھیں   اور قرآن مجید نے رسول اللہ کی ازواج کو گھر میں رہنے کا حکم دیا تھا   ۔([6]) لیکن انہوں نے قرآنی حکم کی خلاف ورزی کرکے میدان جنگ میں قدم رکھا اور  بہت سے مسلمانوں کے قتل کا سبب بنیں  ۔([7])

چونکہ وہ تو امت کی ماں تھیں  تو پھر وہ کیوں اس جنگ میں شریک ہوئیں اور  اپنے ہی بیٹوں  کے قتل کا سبب بنیں ؟   کیوں وہ  طلحہ و زبیر جیسے لوگوں کے دھوکہ میں آکر رسول اللہ کے برحق خلیفہ کے خلاف بغاوت میں پیش پیش رہیں ؟ اور یہ سب کچھ اس وقت ہوا کہ جب پہلے ہی  پیغمبر اکرم نے انہیں  اس خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے فرمادیا تھا : ’’ کیف باحدکنّ اذا نبحتها ( نبح علیها ) کلاب الحواب  ‘‘ ۔([8]) وہ منظر کیا ہوگا کہ جب  تم ( ازواج ) میں سے ایک پر حواب کے کتے بھونکے گے ۔ پس عائشہ پر شیعوں کی طرف سے ہونے والی تنقید یہی ہے نہ کہ  وہ چیز جس کی وہابی شیعوں پر تہمت لگاتے ہیں ۔

تیسرا نکتہ :  کیوں وہابی  عائشہ پر تہمت کا الزام  محمد بن اسماعیل بخاری ، مسلم نیشاپوری وغیرہ پر نہیں لگاتے  ہیں ؟ کیا شیعہ  اس کے علاوہ  کچھ اور  کہتے ہیں جو بخاری و مسلم نے اپنی کتابوں میں ان کے لئے نقل کیا ہے ؟

بخاری اپنی صحیح میں  نافع بن عبد اللہ سے نقل کرتے ہیں : ’’ قام النبي صلي الله عليه وسلّم خطيباً فأشار نحو مسکن عايشة فقال هنا الفتنة  ۔  ثلاثاً ۔  من حيث يطلع قرن الشيطان ‘‘ ۔([9])  رسول اللہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے    آپ نے عائشہ کے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین مرتبہ فرمایا : فتنہ یہاں ہے ، چونکہ شیطان کے سینگ یہاں سے نکلیں گے  ۔

مسلم نے بھی اپنی صحیح میں عبد اللہ بن عمر سے روایت کی ہے کہ ایک دن رسول اللہ اپنے گھر سے باہر آئے  اور فرمایا : ’’ رأس الکفر من هاهنا من حیث یطلع قرن الشیطان  ‘‘ ۔([10]) کفر کا منبع یہاں   ہے ، چونکہ شیطان کے سینگ یہاں سے نکلیں گے ۔

کیوں وہابیوں  کو ان روایات سے بے حرمتی کا احساس نہیں ہوتا    اور انہیں یہ لگتا ہے کہ فقط شیعہ ہی عائشہ بی بی کی توہین کرتے ہیں   اسی لئے وہ ان  پر تہمت  اور الزام لگانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ؟!

نتیجہ :

امیرالمؤمنین  علیہ السلام کے شیعہ  اپنے آئمہ علیہم السلام کی  اتباع  کرتے ہوئے  ، کبھی بھی کسی پر بے جا ، غیر سنجیدہ اور خلاف حقیقت  تہمت لگانے کو روا نہیں سمجھتے ہیں ۔ شیعوں کا عائشہ پر اعتراض    ان کے امام المسلمین اور حکومت اسلامی کے خلاف بغاوت میں شریک ہونے کو لیکر ہے اور بس ۔

 مطالعہ کے لئے مزید کتب :

اسلامی تاریخ میں جناب عائشہ کا کردار؛ علامہ سید مرتضیٰ عسکری ۔

پیامبر وہابیت ؛ سید مجتبیٰ عصیری ۔

شیعہ جوانوں کا وھابیوں کے شبھات کے جواب  ؛ محمد طبری ۔


[1][1] ۔ واقعہ ’’ افک ‘‘  سورہ نور کی آیت نمبر ۱۱ سے ۲۱ تک بیان ہوا ہے ۔

[2] ۔ سورہ احزاب : آیت ۶ ۔

[3] ۔ تفسیر المیزان ، ج۱۵ ، ص ۱۰۱ ۔

[4] ۔ سورہ تحریم : آیت ۱۰ ۔

[5] ۔ رجوع کیجئے : تفسیر نموبہ و تفسیر المیزان ، سورہ تحریم کی دسویں آیت کی تفسیر میں ۔

[6] ۔ قرآن مجید پیغمبر اکرم (ص) کی ازواج سے خطاب کرتے ہوئے کہتا ہے : ’’ وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ‘‘ ۔اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو ۔( سورہ احزاب : آیت ۳۳ ) ۔

[7] ۔ رجوع کیجئے : نقش عائشہ در تاریخ اسلام ، علامہ مرتضیٰ عسکری (رہ) ۔

[8] ۔ المعیار و الموازنۃ ، ص ۲۰۶ ؛ انساب الاشراف ، ج۲ ، ص ۲۲۴ ؛ شرح الاخبار فی فضائل الآئمۃ الاطھار علیھم السلام ، ج۱ ، ص ۳۹۹ ؛ الخرائج و الجرائح ، ج۱ ، ص ۶۷ ۔

[9] ۔ صحیح البخاری ، ج۴ ، ص ۴۶ ۔

[10] ۔ صحیح مسلم ، ج۸ ، ص ۱۸۱ ۔

 





Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات
زیادہ زیر بحث والی
زیادہ مشاہدات والی