2024 March 28
لبنان کے بعد سعودی عرب کو ملائیشیا میں بھی شکست
مندرجات: ١٥٥٤ تاریخ اشاعت: ١٤ May ٢٠١٨ - ١١:٥٣ مشاہدات: 1329
خبریں » پبلک
لبنان کے بعد سعودی عرب کو ملائیشیا میں بھی شکست

ملائشیا کے انتخابات میں سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو سعودی عرب کی حمایت حاصل تھی جنہیں ان انتخابات میں بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا اور مخالف الائنس کو مکمل کامیابی حاصل ہوئی۔

 اس ہفتے ملائشیا میں عام پارلیمانی انتخابات کا انعقاد کیا گیا، سابق وزیر اعظم “نجیب رزاق” جن کا مسلسل ریاض آنا جانا رہتا تھا اور سابقہ انتخابات میں آل سعود سے رشوت لے چکے تھے، کو بھاری شکست ہوئی اور ملائشیا کے کہنہ مشق سیاستدان مہاتیر محمد کی قیادت میں قائم اتحاد نے پارلیمان کی سب سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔

ملائشیا میں منعقدہ مئی 2018 کے پارلیمانی انتخابات میں مہاتیر محمد کی قیادت میں قائم اتحاد نے ایک بےمثل واقعے کو رقم کیا اور 121 نشستیں حاصل کرکے ملائشیا کی برسراقتدار جماعت کی ساٹھ برسوں پر محیط طویل حکمرانی کا خاتمہ کردیا۔ ان کا مقابلہ 1964 سے ملائشیا کے برسر اقتدار اتحاد “قومی محاذ اتحاد” (National Front coalition) سے تھا جس کو اس بار پارلیمان میں 79 نشستیں ملی ہیں۔ اس اتحاد نے 2013 کے عام انتخابات میں آل سعود کے پیٹروڈالرز کی مدد سے 133 نشستیں حاصل کی تھیں۔

2013 کے انتخابات کے بعد سابق وزیر اعظم، اور قومی محاذ اتحاد کے سربراہ نجیب رزاق پر ملائشیا کی ریاستی تزویراتی ترقی کے لئے مختص فنڈ “1MDB” میں 700 ملین (ستر کروڑ) ڈالر کے غبن کا الزام لگا جبکہ نجیب رزاق کا دعوی تھا کہ متعلقہ دستاویزات جعلی ہیں۔

ان دستاویزات کے مطابق، 2013 کے دوران نیز انتخابی مہم کے دوران دو بڑے سودوں کے بعد مبلغ 620 ملین ڈالرز اور بعد از آں 61 ملین ڈالر کی رقم نجیب رزاق کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور یہ رقومات آل سعود کی طرف سے رشوت کے طور پر انہیں دی گئی تھیں۔ یہ نجیب رزاق کے لئے بڑی مالی رسوائی تھی جو سعودی رشوت کے نام سے مشہور ہوئی اور 2016 میں ملا‏ئشیا کے عوام اور سیاسی جماعتوں کے غیظ و غضب نیز ہزاروں افراد کے مسلسل مظاہروں پر منتج ہوئی۔

نجیب رزاق کی وزارت عظمی کے دور میں ملائشیا کے اعلی حکام دائما سعودی یاترا میں مصروف رہے اور کوالالمپور اور ریاض کے درمیان مسلسل سفر کیا کرتے تھے اور ایک بار تو ملائشیا کے وزیر دفاع نے ـ یمنی عوام پر سعودی فضائی حملوں کے کچھ ہی دن بعد ـ ریاض کا دورہ کرکے وہاں کے فوجی اور سیکورٹی حکام سے بات چیت کی اور ضمنی طور پر ان حملوں کی حمایت کی۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ سعودی نجیب رزاق کو مالی امداد فراہم کرتے تھے اور ملائشیا کو خارجہ پالیسی کے حوالے سے ڈکٹیشن دیتے تھے۔

سنہ 2017 میں سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز ملائشیا کے چار روزہ دورہ ملائشیا کے دوران، دو ملکوں نے مشترکہ بیانیہ جاری کیا جس میں ایران کے خلاف کچھ دعوے بھی کئے گئے اور ملا‏‏ئشیا نے سعودیوں کے پہلو میں کھڑے ہوکر ایران پر دوسرے ملکوں میں مداخلت کا الزام لگایا۔

نجیب رزاق کی بدعنوانیوں کی خبریں عام ہوئیں اور معلوم ہوا کہ سابق وزیر اعظم نے سعودیوں سے بھاری رشوت لی ہے تو اس ملک کے کہنہ مشق سیاستدان ـ اور ملیشیا کے شاندار دور کے وزیر اعظم ـ 92 سالہ ڈاکٹر مہاتیر محمد ایک بار پھر میدان سیاست میں اترے۔

انھوں نے حزب اختلاف کی الائنس کی قیادت سنبھالی اور انتخابات میں کامیاب ہوئے۔

مہاتیر محمد 1925 میں پیدا ہوئے ہیں اور طب کے شعبے کے فارغ التحصیل ہیں۔ وہ 1981 سے 2003 تک ـ ملائشیا کے سنہری دور میں ـ اس ملک کے وزیر اعظم تھے اور انھوں نے اس ملک میں

جدت لانے میں اہم کردار ادا کیا یہاں تک کہ جب کوئی ملائشیا کے بارے میں بات کرتا ہے تو اس ملک کی تاریخ کو تین حصوں میں زیر بحث لانا پڑتا ہے: مہاتیر سے قبل کا دور، مہاتیر کا دور اور مہاتیر کے بعد کا دور۔

مہاتیر محمد کے دور میں ملائشیا کی معاشی ترقی 10 فیصد تک پہنچی، زندگی کا معیار کئی گنا بہتر ہؤا، ملک میں غربت کو کم کیا گیا، ناخواندگی اور بچوں کی موت کی شرح گھٹا دی گئی، نیز فلاح و بہبود کی شرح مہاتیر دور کی حصولیابیوں میں شامل ہیں۔ وہ اپنے دور میں کئی مرتبہ ایران کے دورے پر آئے اور ایران کو انسانی تہذیب کا سرخیل قرار دیا۔




Share
* نام:
* ایمیل:
* رائے کا متن :
* سیکورٹی کوڈ:
  

آخری مندرجات