سیمینار سے «منشن یونٹی حسینی» کے سربراہ نے خطاب میں کہا: امام حسین (ع) کا کربلا میں اہم ترین پیغام تمام انسانیت کے لیے یہ تھا کہ امام(ع) نے فرمایا کہ: «اگر تمھارا کوئی دین نہیں تو کم از کم آزاد بن کررہو».
انکا کہنا تھا: امام حسين (ع) نے درس دیا کہ انسانیت سب سے بڑا مسلک ہے جو بغیر تفریق رنگ و نسل کے لوگوں کو پیغام آزادی و سعادت دیتی ہے۔
ہندوستانی دانشور سردار سینگ آهوجا نے سیمینار سے خطاب میں کہا: کربلا میں امام نے درس دیا کہ آزادی سے انسان اپنا راستہ چن سکتا ہے اور اسی لیے امام حسين(ع) نے شب عاشور دوستوں سے کہا کہ تم آزاد ہو کہ میرے ساتھ رہو یا واپس چلے جاو۔
بمبئي میں ایرانی مرکز کے سربراہ مهدي زارعبيعيب نے اپنے خطاب میں کہا : امام حسین(ع) کسی خاص دین نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک اعلی نمونہ ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ بعض لوگوں نے دنیا کے لیے امام حسين(ع) کو چھوڈ دیا مگر امام کا قیام یہ درس دیتا ہے کہ انسان دنیا کی ظاہری زرق و برق کے علاوہ معنویت اور روحانیت پر بھی توجہ دے۔
زارعبيعيب نے مزید کہا: انسان جب خدا کے لیے ان بزرگ ہستیوں کی راہ پر چلنے کا عزم پیدا کرلیتا ہے تو خدا کی نصرت بھی شامل ہوجاتی ہے اور اس حوالے سے دنیا کا ہر انسان حضرت امام حسین(ع) کی سیرت اور رہنمائی سے مدد حاصل کرسکتا ہے۔
انکا کہنا تھا : امام حسین (ع) کی زندگی میں دین کا تصور در اصل روح کی عظمت،انسانی کرامت ، ذلت قبول نہ کرنا اور نفسانی خواہشات کی قید میں نہ جانے کا درس دیتا ہے اور عاشورا کا سب سے بڑا پیغام یہی ہے۔
۔۔۔۔۔